عنوان: عقد مضاربت میں منافع فیصد کے حساب سے متعین نہ کرنا(8282-No)

سوال: ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے کہا کہ تم مجھے اماؤنٹ دیدو، میرے پاس کام ہے، پرافٹ دونگا، لیکن نفع نقصان کی بنیاد پر پرافٹ طے نہیں کیا، تو کیا اب وہ جو پرافٹ اپنے حساب سے دے گا، اس کو لینا جائز ہوگا؟

جواب: یاد رہے کہ مضاربت کی صحت کے لیے ضروری ہے کہ مضارب(محنت کرنے والا) اور رب المال (سرمایہ فراہم کرنے والا) میں منافع فیصد کے حساب سے معاملہ کرتے وقت متعین کردیا جائے۔
صورت مسئولہ میں جہالت کی وجہ سے یہ عقد فاسد ہے، طرفین کے لئے ضروری ہے کہ وہ از سرِ نو دوبارہ عقد کریں، اور اس میں منافع فیصد کے حساب سے متعین کردیں۔

سابقہ عقد سے حاصل شدہ منافع رب المال (سرمایہ فراہم کرنے والے) کا ہے، اور وہ محنت کرنے والے شخص کو اس کی محنت کی اجرت مارکیٹ ریٹ کے مطابق دینے کا پابند ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (647/5، ط: دار الفکر)
و شرطھا امور سبعۃ....و کون الربح بینہما شائعا، فلو عین قدرا فسدت، و کون نصیب کل منہما معلوما عند العقد۔

و فیہ ایضاً: (326/4، ط: دار الفکر)
والربح في الشركة الفاسدة بقدر المال ولا عبرة بشرط الفضل، فلو كل المال لأحدهما فللآخر أجر مثله، كما لو دفع دابته لرجل ليؤجرها والأجر بينهما فالشركة فاسدة، والربح للمالك وللآخر أجر مثله، وكذلك السفينة والبيت، ولو لم يبع عليها البر فالربح لرب البر وللآخر أجر مثل الدابة۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 637 Sep 01, 2021
aqad e muzarabat mai munafa feesad kay hisab se mutayyin na karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.