سوال:
مفتی صاحب ! میرے دل میں عجیب وسوسے آتے ہیں، اس کے بارے میں رہنمائی فرمادیں.
جواب: شیطان انسان کے وہم سے فائدہ اٹھاتا ہے، اور وسوسے پیدا کرکے نیک لوگوں کو پریشان کرنا چاہتا ہے، تاکہ مومن آدمی تسلی سے پاکی اور عبادات وغیرہ ادا نہ کر سکے، اور دینی کاموں میں مشغول نہ رہ سکے، اس لئے وہم اور وساوس سے پریشان نہیں ہونا چاہیے، اور اس کا سب سے مفید علاج یہی ہے کہ اس کی طرف بالکل توجہ نہ دی جائے، اور ان وساوس کو شیطان کی طرف سے سمجھ کر جھٹک دینا چاہیے۔نیز شیطانی وساوس اور خیالات سے حفاظت کے لیے ان دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے:
1) أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ.
ترجمہ: میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔
2) رَبِّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ. وَأَعُوْذُبِكَ رَبِّ أَنْ یَّحْضُرُوْنَ.(سورة المومنون آیت:97. 98)
ترجمہ: اے میرے رب! میں شیطان کے وسوسوں سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں، اور میں ان کے قریب آنے سے بھی آپ کی پناہ مانگتا ہوں۔
3) اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِيْ خَشْیَتَكَ وَ ذِکْرَكَ وَاجْعَلْ هِمَّتِيْ وَ هَوَايَ فِیْمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی"(الحزب الأعظم لملا علی قاری رحمه الله تعالیٰ، بحواله مسند الفردوس للدیلمی)
ترجمہ: اے اللہ! میرے دل کے وساوس کو اپنے خوف اور اپنےذکر سے بدل دے، اور میری فکروں اور خواہش کو اپنی چاہت اور پسند کے کاموں میں لگادے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المؤمنون، الآیہ: 97- 98)
وَقُل رَّبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَٰتِ ٱلشَّيَٰطِينِo وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِo
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاءالاخلاص،کراچی