سوال:
السلام علیکم، حضرت مفتی صاحب ! ایک بندے نے اپنی عورت کو مشروط طور پر طلاق دی کہ اگر تمہارے بھائی سے بائیک مانگی تو تجھے طلاق ہے، لیکن بعد میں مکر گیا کہ میں نے ایسا نہیں کہا، کئی بار ایسا ہوا ہے کہ طلاق کو مشروط کر کے مکر جاتا ہے، اگر اس کی عورت کہے کہ میں اپنے گھر والوں کو بتا رہی ہوں تو دھمکیاں دیتا ہے، تو کیا اس شخص کی مشروط طلاق واقع ہو جائے گی یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی شخص کسی شرط کے ساتھ معلق کر کے اپنی بیوی کو طلاق دے، تو شرط کے پائے جانے کے وقت طلاق واقع ہو جاتی ہے۔چونکہ سوال میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ کتنی مرتبہ شرط کے ساتھ طلاق کو معلق کیا گیا ہے اور کتنی مرتبہ وہ شرط پائی گئی اور اس پر جو طلاق معلق تھی، اس کا عدد کتنا تھا، اس لیے اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الدار قطنی: (باب في المرأۃ تقتل إذا ارتدت، رقم الحدیث: 4466، ط: مؤسسة الرسالة، بيروت)
عن عمران بن حصین رضي اللّٰہ عنہ قال: أمر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بشاہدین علی المدعي، والیمین علی المدعی علیہ۔
رد المحتار: (251/3، ط: دار الفكر، بيروت)
"والمرأۃ کالقاضي إذاسمعتہ أو أخبرہا عدل لا یحل لہا تمکینہ … فإن حلف ولا بینۃ لہا فالإثم علیہ".
الفتاوى الهندية: (420/1، ط: دار الفكر)
"و إذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقًا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاءالاخلاص،کراچی