سوال:
مفتی صاحب! حمیرا نام کے معنی بتادیں نیز یہ بھی بتائیں کہ کیا یہ نام رکھ سکتے ہیں؟
جواب: "حُمَیْرَاء" (حاء کے پیش، میم کے زبر، یاء کے سکون اور راء کے زبر کے ساتھ) اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا صفتی نام ہے، جس کا معنی ہے "سفید عورت"، آپ ﷺکبھی کبھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس نام سے پکارا کرتے تھے، لہذا حُمَیْرَاء (Humairaa) نام رکھ سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
لسان العرب: (209/4، ط: دار صادربيروت)
وَقِيلَ أَراد بالأَحمر الأَبيض مُطْلَقًا؛ وَالْعَرَبُ تَقُولُ: امرأَة حَمْرَاءُ أَي بَيْضَاءُ. وَسُئِلَ ثَعْلَبٌ: لِمَ خَصَّ الأَحمرَ دُونَ الأَبيض؟ فَقَالَ: لأَن الْعَرَبَ لَا تَقُولُ رَجُلٌ أَبيض مِنْ بَيَاضِ اللَّوْنِ، إِنما الأَبيض عِنْدَهُمُ الطَّاهِرُ النقيُّ مِنَ الْعُيُوبِ، فإِذا أَرادوا الأَبيض مِنَ اللَّوْنِ قَالُوا أَحمر: قَالَ ابْنُ الأَثير: وَفِي هَذَا الْقَوْلِ نَظَرٌ فإِنهم قَدِ اسْتَعْمَلُوا الأَبيض فِي أَلوان النَّاسِ وَغَيْرِهِمْ؛
وَقَالَ عَلِيٌّ، عليه السلام، لِعَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: إِياك أَن تَكُونيها يَا حُمَيْراءُأَي يَا بَيْضَاءُ. وَفِي الْحَدِيثِ:خُذُوا شَطْرَ دِينِكُمْ مِنَ الحُمَيْراءِ؛ يَعْنِي عَائِشَةَ، كَانَ يَقُولُ لَهَا أَحياناً يَا حُمَيْرَاءُ تَصْغِيرُ الْحَمْرَاءِ يُرِيدُ الْبَيْضَاءَ؛
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی