سوال:
مفتی صاحب ! میرے گھر میں لڑکی کی ولادت ہوئی ہے، میں اس کا نام "دُعَا" رکھنا چاہتی ہوں، کیا بچی کا نام دعا رکھنا صحیح ہے؟
جواب: دُعَا(Duaa) کا معنی اللہ کی طرف رجوع کرنے اور پکارنے کے آتے ہیں، لہذا بچی کا یہ نام رکھ سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تاج العروس: (46/38، ط: دار الهداية)
(و {الدُّعاءُ)، بالضَّمِّ مَمْدوداً؛ (الرَّغْبَةُ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى) فيمَا عنْدَه مِن الخيْرِ والابْتِهال إِلَيْهِ بالسُّؤَالِ؛ وَمِنْه قوْلُه تَعَالَى: {} ادعوا رَبَّكم تَضَرُّعاً وخفْيَة} .
( {دَعا) } يَدْعُو ( {دُعاءً} ودَعْوَى) ؛ وأَلِفُها للتَّأْنِيثِ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی