سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ازین یا عزین نام رکھنا کیسا ہے؟
جواب: "عُزَین" یا "اُزَین " نام عربی زبان کی لغات میں ہمیں نہیں مل سکے، نیز یہ الفاظ نام رکھنے کے لیے مستعمل بھی نہیں ہیں، البتہ لفظِ "عِزِین" قرآن شریف اور احادیثِ مبارکہ میں استعمال ہوا ہے، لیکن وہ بھی جمع کا صیغہ ہے، جس کا معنیٰ ہے: مختلف دھڑے، مختلف حلقے اور مختلف جماعتیں۔ یہ لفظ بھی نام رکھنے میں استعمال نہیں ہوتا، اس لیے بہتر یہ ہے کہ ان الفاظ کے بجائے بچہ کا نام انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ رضوان اللہ علیہم میں سے کسی کے نام پر یا کوئی بھی اچھے معنیٰ والا نام رکھ لیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
لسان العرب: (53/15، ط: دار صادر)
وقوله تعالى: عن اليمين وعن الشمال عزين؛ معنى عزين حلقا حلقا وجماعة جماعة، وعزون: جمع عزة فكانوا عن يمينه وعن شماله جماعات في تفرقة. وقال الليث: العزة عصبة من الناس فوق الحلقة ونقصانها واو. وفي الحديث: ما لي أراكم عزين؟ قالوا: هي الحلقة المجتمعة من الناس كأن كل جماعة اعتزاؤها أي انتسابها واحد، وأصلها عزوة، فحذفت الواو وجمعت جمع السلامة على غير قياس كثبين وبرين في جمع ثبة وبرة. وعزة، مثل عضة: أصلها عضوة، وسنذكرها في موضعها. قال ابن بري: ويأتي عزين بمعنى متفرقين.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی