عنوان: بیوی، ایک بھائی اور ایک بہن میں میراث کی تقسیم(8493-No)

سوال: السلام علیکم، ایک شخص کا انتقال ہوا، ان کے ورثاء میں ایک بہن، ایک بھائی اور ایک بیوی ہے، اولاد نہیں ہے اور مرحوم کے والدین کا انتقال مرحوم کی زندگی میں ہی ہوگیا تھا۔
وراثت کی تقسیم کیسے ہو گی؟
جزاک اللہ خیر

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ کو چار (4) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو ایک (1)، بھائی کو دو (2) اور بہن کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں، تو
بیوہ کو % 25 فیصد
بھائی کو % 50 فیصد
بہن کو % 25 فیصد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَٰجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ ۚ مِنۢ بَعْدِ وَصِيَّةٍۢ يُوصِينَ بِهَآ أَوْ دَيْنٍۢ ۚ وَلَهُنَّ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ ٱلثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّنۢ بَعْدِ وَصِيَّةٍۢ تُوصُونَ بِهَآ أَوْ دَيْنٍۢ.... الخ

و قوله تعالی: (النساء، الآیۃ: 176)
وَإِن كَانُواْ إِخْوَةً رِّجَالاً وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ....الخ

السنن الکبری للبیہقی: (باب میراث الإخوۃ و الأخوات، رقم الحدیث: 12581، 288/9، ط: دار الفکر)
عن زیدبن ثابت فإن کان معہن أخ ذکر فإنہ لافریضۃ لأحد من الأخوات، ویبدأ بمن شرکہم من أہل الفرائض فیعطون فرائضہم فما فضل بعد ذلک کان بین الإخوۃ والأخوات للأب والأم للذکر مثل حظ الأنثیین۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 359 Sep 27, 2021
biwi 1 bhai or / aur 1 behen me meraas ki / key taqseem

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.