سوال:
حضرت ! میں مسجد میں امام ہوں مجھے دورانِ سنت پیشاب کا صرف ایک قطرہ نکلنے کا یقین ہوا اس کے بعد جماعت کھڑی ہونے میں 1 منٹ رہ گیا تھا میں نے اسی طرح نماز پڑھا دی، کیا نماز ہوگئی؟
جواب: واضح رہے کہ پیشاب کا ایک قطرہ نکلنے سےبھی وضو ٹوٹ جاتا ہے اور نماز پڑھنے کے لیےازسر نو وضو کرنا ہوتا ہے، لہذاسوال میں پوچھی گئی صورت میں پیشاب کا قطرہ نکلنے کے بعد آپ کا ازسرنو وضو کیے بغیر نماز پڑھانا صحیح نہیں تھا، جس کی وجہ سے آپ اور آپ کی اقتداء کرنے والوں پر نماز کا اعادہ لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الدار قطنی:(باب قدر النجاسۃ التی تبطل الصلاۃ، رقم الحدیث: 1494، ط: مؤسسة الرسالة)
عن أبی ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ عن النبي علیہ السلام قال: تعاد الصلاۃ من قدر الدرہم من الدم۔
الدر المختار مع رد المحتار: (339/1، ط: دار الفکر)
ویجب أي یفرض غسلہ إن جاوز المخرج نجس مائع، ویعتبر القدر المانع للصلاۃ فیما وراء موضع الاستنجاء؛ لأن ما علی المخرج ساقط شرعاً وإن کثر، ولہٰذا لا تکرہ الصلاۃ معہ والحاصل: أن ما جاوز المخرج إن زاد علی الدرہم في نفسہ یفترض غسلہ اتفاقاً۔
و فیہ ایضاً: (262/1، ط: دار الفکر)
ثم المراد بالخروج من السبیلین مجرد الظہور.
فلو نزل البول إلی قصبۃ الذکر لاینقض لعدم ظہورہ، بخلاف القلفۃ؛ فإنہ بنزولہ الیہا ینقض الوضوء۔
الفتاویٰ التاتارخانیۃ: (241/1، ط: مکتبۃ رشیدیۃ)
ولو نزل البول إلی قصبۃ الذکر لا ینقض؛ لأنہ من الباطن ولو خرج إلی القلفۃ أو إلی أسکنی المرأۃ ینقض؛ لأنہ من الظاہر۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی