عنوان: بیوی، دو بیٹیوں اور دو بھائیوں میں /1699058 روپے کی تقسیم(8564-No)

سوال: مفتی صاحب ! ایک شخص کا انتقال ہوا، ورثاء میں ایک بیوی، بو بیٹیاں اور دو بھائی ہیں، متروکہ رقم 1699058 روپے ہے، براہ کرم ورثاء میں شرعی تقسیم فرمادیں۔

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ کو اڑتالیس (48) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو چھ (6)، دو بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو سولہ (16) اور دو بھائیوں میں سے ہر ایک کو پانچ (5) حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کی رو سے سولہ لاکھ ننانوے ہزار اٹھاون (1699058) روپے میں سے بیوہ کو دو لاکھ بارہ ہزار تین سو بیاسی روپے اور پچیس پیسے (212382.25)، ہر ایک بیٹی کو پانچ لاکھ چھیاسٹھ ہزار تین سو باون روپے اور چھیاسٹھ پیسے (566352.66) اور ہر ایک بھائی کو ایک لاکھ چھہتر ہزار نو سو پچیاسی روپے اور دو پیسے (176985.2) ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 11)
يُوصِيكُمُ اللّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ....الخ

و قولہ تعالی: (النساء، الایۃ: 12)
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ.... الخ

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 6732، ط: دار الکتب العلمیۃ)
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ.

الفتاوی الھندیۃ: (451/6، ط: دار الفکر)
(الباب الثالث في العصبات) وهم كل من ليس له سهم مقدر ويأخذ ما بقي من سهام ذوي الفروض وإذا انفرد أخذ جميع المال، كذا في الاختيار شرح المختار.
فالعصبة نوعان: نسبية وسببية، فالنسبية ثلاثة أنواع: عصبة بنفسه وهو كل ذكر لا يدخل في نسبته إلى الميت أنثى وهم أربعة أصناف: جزء الميت وأصله وجزء أبيه وجزء جده، كذا في التبيين فأقرب العصبات الابن ثم ابن الابن وإن سفل ثم الأب ثم الجد أب الأب وإن علا، ثم الأخ لأب وأم.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 305 Oct 07, 2021

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.