سوال:
ہمارے یہاں رواج ہے کہ منگنی کے بعد مہر لیا اور دیا جاتا ہے اور پھر رخصتی کے وقت میں نکاح باندھا جاتا ہے، منگنی کے وقت صرف دعا ہوتی ہے، نکاح نہیں ہوتا ہے، کیا نکاح سے پہلے مہر لینا دینا درست ہے؟
جواب: یاد رہے کہ مہر معاوضہ ہے، جو کہ عقد نکاح میں ایجاب اور قبول کے نتیجے میں شوہر پر لازم ہوتا ہے، ایجاب اور قبول سے پہلے مہر کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے، البتہ اگر شوہر اپنی مرضی سے ایڈوانس کے طور پر ادا کردے، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 24)
وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۖ كِتَابَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ ۚ وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ أَن تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُم مُّحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ ۚ فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُم بِهِ مِن بَعْدِ الْفَرِيضَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًاo
رد المحتار: (باب المھر، 100/3، ط: سعید)
ثم عرف المهر في العناية بأنه اسم للمال الذي يجب في عقد النكاح على الزوج في مقابلة البضع إما بالنسبة أو بالعقد۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی