resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بیوی، ایک بیٹی، دو بھائی اور دو بہنوں میں میراث کی تقسیم(8665-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک شخص کا انتقال ہو گیا ہے، اس کے ورثاء میں دو بھائی ہیں، دو بہنیں ہیں، ایک بیٹی ہے اور ایک بیوی ہے۔
ان میں وراثت کس طرح تقسیم ہو گی؟

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ کو سولہ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو دو (2)، بیٹی کو آٹھ (8)، دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو دو (2) اور دونوں بہنوں میں سے ہر ایک کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں، تو
بیوہ کو % 12.5 فیصد
بیٹی کو % 50 فیصد
ہر ایک بھائی کو % 12.5 فیصد
ہر ایک بہن کو % 6.25 فیصد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 11)
يُوصِيكُمُ اللّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ....الخ

و قولہ تعالی: ( النساء، الآیۃ: 12)
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ... الخ

و قولہ تعالی: (النساء، الآیۃ: 176)
وَإِن كَانُواْ إِخْوَةً رِّجَالاً وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ....الخ

السنن الکبری للبیہقی: (رقم الحدیث: 12581، 288/9، ط: دار الفکر)
عن زیدبن ثابت فإن کان معہن أخ ذکر فإنہ لافریضۃ لأحد من الأخوات، ویبدأ بمن شرکہم من أہل الفرائض فیعطون فرائضہم فما فضل بعد ذلک کان بین الإخوۃ والأخوات للأب والأم للذکر مثل حظ الأنثیین۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

bewe,aik bete / daughter,do / two brothers or do / two behno / sisters me / may / mein meras ki taqseem

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster