سوال:
میری بیٹی کا نام لاریب ہے، اسے شادی کے 2 سال بعد اپنے شوہر کی موت سمیت دو المناک واقعات کا سامنا کرنا پڑا۔ لوگ مشورہ دے رہے ہیں کہ اس کا نام بدل دیا جائے کیونکہ یہ نام کے طور پر اچھا نہیں ہے۔ رہنمائی درکار ہے۔
جواب: واضح رہے کہ برے نام کا برا اثر انسان کی زندگی پر ہونا بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے، اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برے معنی والا نام تبدیل فرمایا کرتے تھے، لیکن بے معنی اور بے مقصد نام چونکہ لغو ہوتا ہے، لہذا اس کا کوئی اثر بھی نہیں ہوتا، تاہم ایسا نام تبدیل کرنا بھی مستحب ہے۔
سوال میں ذکر کردہ نام "لاریب" کا معنی "بے شک" ہے، یہ نام معنیٰ کے اعتبار سے بے مقصد اور بے معنی ہے، لہذا آپ کو "لاریب" (Laaraib) کے بجائے صحابیات کے ناموں میں سے کسی صحابیہ کا نام یا اس کے علاوہ کوئی دوسرا بامقصد اور بامعنی نام رکھنا چاہیے، البتہ مذکورہ عورت کے نام کو اس کے شوہر کی وفات کا سبب قرار دینا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داود: (رقم الحدیث: 4956، ط: دار الرسالة العالمية)
حدثنا أحمد بن صالح، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن أبيه عن جده، أن النبي-صلى الله عليه وسلم-قال له: "ما اسمك؟ " قال: حزن، قال: "أنت سهل " قال: لا، السهل يوطا ويمتهن، قال سعيد: فظننت أنه سيصيبنا بعده حزونه
القاموس الوحید: (ص: 564، ط: ادارۃ اسلامیات)
الریب: شک و شبہ، گمان، تہمت و الزام
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی