سوال:
مفتی صاحب ! میری بیوی کو پریگنینسی کا آٹھواں مہینہ چل رہا ہے، ڈاکٹرز نے الٹراساؤنڈ میں بتایا ہے کہ بچے کا پانی کم ہے اور بچہ الٹا ہے، اس لئے آپریشن کرنا پڑے گا۔ براہ مہربانی کوئی وظیفہ بتائیں کہ جس سے بچہ سیدھا ہوجائے اور پریگنینسی بھی آسان ہو جائے۔
جواب: واضح رہے کہ وضع حمل کے وقت کسی خاص سورت کی تلاوت کرنا احادیث سے ثابت نہیں ہے، البتہ درج ذیل اعمال کو مختلف حاجات کے لئے پڑھنا احادیث سے ثابت ہے، لہذا ان کا اہتمام کریں، ان شاء اللہ! اللہ تعالی ولادت میں آسانی پیدا فرمادیں گے۔
1) صلاة الحاجة پڑھنے کا اہتمام کیا جائے، حدیث میں ہے:
"جس کسی کو کوئی حاجت در پیش ہو، خواہ اللّٰہ سے یا لوگوں سے، تو اسے چاہیے کہ (خوب اچھی طرح) وضو کرے، پھر دو رکعت نماز پڑھے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرے، اور درود شریف پڑھے، پھر یہ دعا کرے":
'' لَا اِلٰـهَ اِلَّا اللّٰهُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ، سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ، اَسْئَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالْعِصْمَةَ مِنْ کُلِّ ذَمنْبٍ، وَالْغَنِیْمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَّالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَه وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَه وَلَا حَاجَةً هِيَ لَکَ رِضًا إِلَّا قَضَیْتَهَا یَا أَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ )''۔
(سنن الترمذی،حدیث نمبر:479)
2)سورۃ یسین پڑھنے کا اہتمام کریں، حدیث میں ہے:
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: "جو شخص دن کے اول حصّہ میں سورہ یٰس پڑھ لیتا ہے، اس کی پورے دن کی ضروریات پوری کردی جاتی ہیں"۔
3) اپنی وسعت کے مطابق صدقہ دینے کا اہتمام کریں، کیونکہ صدقہ بلاؤں اور مصیبتوں کو ٹالتا ہے، حدیث میں ہے:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "صدقہ دو اور اپنے مریضوں کا صدقہ کے ذریعے علاج کرو، اس لیے کہ صدقہ پریشانیوں اور بیماریوں کو دور کرتا ہے اور وہ تمہارے اعمال اور نیکیوں میں اضافے کا سبب ہے"۔
(شعب الإيمان،رقم الحدیث:3278)
4) بکثرت استغفار کیا کریں، کیونکہ حدیث شریف میں آتا ہے: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "جو کوئی استغفار کو لازم کرلے، اللہ تعالی اس کے لئے ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ نکال دیتا ہے، اور اور ہر غم سے خلاصی دے دیتا ہے، اور اللہ تعالی اس کو ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے کہ وہ گمان بھی نہیں کرتا۔"
(سنن ابی داؤد،حدیث نمبر:1518)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الغافر، الایۃ: 60)
وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ؕ ....الخ
سنن الدارمي: (رقم الحدیث: 3740، 777/1، ط: دار البشائر)
"عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ،قَالَ : بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ :« مَنْ قَرَأَ یٰس فِي صَدْرِالنَّهَارِ، قُضِیَتْ حَوَائجُهُ»".
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 1518، ط: المکتبۃ العصریۃ، بیروت)
وعنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضِي اللَّه عنْهُما قَال: قالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم:منْ لَزِم الاسْتِغْفَار، جَعَلَ اللَّه لَهُ مِنْ كُلِّ ضِيقٍ مخْرجًا، ومنْ كُلِّ هَمٍّ فَرجًا، وَرَزَقَهُ مِنْ حيْثُ لاَ يَحْتَسب".
سنن ابن ماجۃ: (رقم الحدیث: 1384، 441/1، ط: دار احیاء الکتب العربیۃ)
عن عبد الله بن أبي أوفى الأسلمي، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " من كانت له حاجة إلى الله، أو إلى أحد من خلقه، فليتوضأ وليصل ركعتين، ثم ليقل: لا إله إلا الله الحليم الكريم، سبحان الله رب العرش العظيم، الحمد لله رب العالمين، اللهم إني أسألك موجبات رحمتك، وعزائم مغفرتك، والغنيمة من كل بر، والسلامة من كل إثم، أسألك ألا تدع لي ذنبا إلا غفرته، ولا هما إلا فرجته، ولا حاجة هي لك رضا إلا قضيتها لي، ثم يسأل الله من أمر الدنيا والآخرة ما شاء، فإنه يقدر "
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی