عنوان: جائیداد کی تقسیم کے بعد دوبارہ تقسیم کا مطالبہ کرنا(8748-No)

سوال: میری والدہ کو ان کے والد کی طرف سے ایک ملین روپے کا حصہ ملا، جس کے بدلے میری والدہ کو کچھ جائیداد دے دی گئی، جبکہ والدہ نے اسے اپنی سات اولاد میں شیئر کا فیصلہ کیا۔
ہم چار بہنیں اور تین بھائی ہیں، بھائیوں نے ہر بہن کو اس کے حصے کے بدلے ایک لاکھ روپے دیے اور جائیداد آپس میں تقسیم کرلی۔
اب ہمیں لگ رہا ہے کہ جائیداد کی اصل قیمت دس لاکھ سے زائد ہے، تو کیا اب از سر نو تقسیم ہوگی یا نہیں؟ نیز والدہ نے زندگی ہی میں جائیداد کا قبضہ بیٹوں کو دے دیا تھا۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر بہنوں نے پہلی تقسیم پر رضامندی ظاہر کردی تھی، جائیداد میں اپنے حصے کے بدلے ایک لاکھ روپے بخوشی قبول کرلیے تھے، اور اس سلسلے میں ان پر کسی قسم کی کوئی (اخلاقی یا معاشرتی) زبردستی یا دباؤ وغیرہ نہیں ڈالا گیا تھا، تو یہ تقسیم شرعاً معتبر ہے، اب ان کی طرف سے دوبارہ تقسیم کا مطالبہ درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھدایہ: (420/4، ط: مکتبہ رحمانیہ)
و لو اختلفا فی التقویم لم یلتفت الیہ، لانہ دعویٰ الغبن و لا معتبر بہ فی البیع، فکذا فی القسمۃ لوجود التراضی۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1327 Nov 10, 2021
jaidad / jayedaad ki taqseem ke / kay bad dobara taqseem ka mutalba karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.