سوال:
السلام علیکم، میرا نکاح 18 مارچ 2017 کو ہوا تھا، رخصتی نہیں ہوئی تھی کہ میرے شوہر نے 23 اکتوبر کو فون پر کال کر کے 3 مرتبہ طلاق دے دی، میں سعد غنی بختاور سعد کو طلاق دیتا ہوں، میں سعد غنی بختاور سعد کو طلاق دیتا ہوں، میں سعد غنی بختاور سعد کو طلاق دیتا ہوں، اب تم بختاور شبیر ہوگئی ہو، تمہیں طلاق دیتا ہوں۔
آپ مجھے بتائیں کہ طلاق ہوگئی ہے یا نہیں؟
شکریہ
جواب: واضح رہے کہ اگر رخصتی سے پہلے عورت کو ایک سے زیادہ طلاقیں علیحدہ علیحدہ یعنی متفرق طور پر دی جائیں، تو ایسی صورت میں پہلی طلاق سے ہی عورت بائنہ ہو جاتی ہے اور بقیہ طلاقیں لغو شمار ہوتی ہیں۔
ذکر کردہ صورت میں چونکہ آپ کے شوہر نے آپ کو تینوں طلاقیں متفرق طور پر دی ہیں، لہذا پہلی طلاق سے ہی آپ پر طلاق بائن واقع ہوگئی ہے، اور اسی وقت سے آپ کا نکاح آپ کے شوہر سے ختم ہوگیا ہے، بقیہ دو طلاقوں کے وقت چونکہ آپ اپنے شوہر کے نکاح میں نہیں تھیں، اس لئے وہ دو طلاقیں لغو اور بے فائدہ شمار ہوں گی۔
لہذا اب اگر آپ دونوں ساتھ رہنا چاہتے ہیں، تو اس کے لئے آپ دونوں کو باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہے۔
نوٹ: واضح رہے کہ نیا نکاح کرنے کے بعد شوہر کو صرف دو طلاقوں کا اختیار حاصل رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیۃ: (373/1)
الفصل الرابع في الطلاق قبل الدخول إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا قبل الدخول بها وقعن عليها فإن فرق الطلاق بانت بالأولى ولم تقع الثانية والثالثة وذلك مثل أن يقول أنت طالق طالق طالق وكذا إذا قال أنت طالق واحدة وواحدة وقعت واحدة كذا في الهداية۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی