عنوان: بیوہ، چھ بیٹے اور چار بیٹیوں میں تقسیمِ میراث(8860-No)

سوال: میرے والد صاحب کے پہلی بیوی سے پانچ بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، پھر پہلی بیوی کے انتقال کے بعد انہوں نے دوسری شادی کری، جس سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے، اب والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، لواحقین میں چھ بیٹے، چار بیٹیاں اور ایک بیوی حیات ہیں، تقسیمِ وراثت کیسے ہوگی؟ رہنمائی فرمادیں۔

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو ایک سو اٹھائیس (128) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو سولہ (16)، چھ بیٹوں میں سے ہر ایک کو چودہ (14) اور چار بیٹیوں میں سے ہر ایک کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں، تو
بیوہ کو % 12.5 فیصد، ہر ایک بیٹے کو % 10.93 فیصد اور ہر ایک بیٹی کو % 5.46 فیصد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 11)
يُوصِيكُمُ اللّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ....الخ

و قولہ تعالی: (النساء، الایۃ: 12)
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ....الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 731 Nov 28, 2021
bewa,che / six bete / son's or char / four beteon / daughter me / may taseem e meras

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.