resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: نکاح کے وکیل کا محرم ہونا (8868-No)

سوال: کیا نکاح میں لڑکی کے وکیل کا محرم ہونا ضروری ہے؟

جواب: بہتر یہ ہے کہ لڑکی سے نکاح کی اجازت لینے کا وکیل اور گواہ لڑکی کا محرم رشتہ دار مثلا: والد، چچا، بھائی اور دادا وغیرہ ہوں تو یہ مروت اور شرافت کے زیادہ قریب ہے، کیونکہ کسی نامحرم وکیل کا لڑکی کے پاس جاکر نکاح کی اجازت لینا نامناسب اور بے پردگی کا سبب ہے، تاہم کسی مجبوری کی وجہ سے اگرنامحرم کو نکاح کا وکیل اور گواہ بنا دیا گیا تو نکاح منعقد ہوجائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النور، الایۃ: 30)
قُل لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ إِنَّ اللهَ خَبِيْرٌ بِمَا يَصْنَعُوْنَo

سنن ابی داود: (رقم الحدیث: 2117، ط: المکتبۃ العصریۃ)
"عن عقبة بن عامر ؓ أن النبى -صلى الله عليه وسلم- قال لرجل أترضى أن أزوجك فلانة قال نعم. وقال للمرأة أترضين أن أزوجك فلانا . قالت نعم. فزوج أحدهما صاحبه ۔

مختصر القدوری: (ص: 171)
کل عقد جاز أن یعقدہ الانسان بنفسہ جاز أن یؤکل بہ غیرہ ۔۔۔ وبعد أسطر ۔۔۔ومن شرط الوکالۃ أن یکون المؤکل ممن یملک التصرف ویلزمہ الاحکام".


الدر المختار: (96/3)
"( ويتولى طرفي النكاح واحد ) بإيجاب يقوم مقام القبول في خمس صور كأن كان وليا أو وكيلا من الجانبين ....الخ".

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

nikah ke / kay wakeel ka mehram hona

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah