سوال:
دودھ شریک بہن کے بارے میں کیا حکم ہے اور اس سے نکاح ہو سکتا ہے؟ میں نے سنا ہے کہ اگر 2 یا 3 بار دودھ پیا ہو، تو ہو سکتا ہے، براہ کرم وضاحت فرمادیں
جواب: احناف کے نزدیک مدت رضاعت (ڈھائی سال) میں کسی عورت نے اپنے دودھ کا ایک قطرہ بھی کسی بچہ کو پلایا ہو، تو وہ دودھ پلانے والی عورت اس بچہ کی رضاعی ماں بن جاتی ہے، اور وہ بچہ اس کا رضاعی بیٹا بن جاتا ہے، اور اس عورت کے دوسرے بچے اس کے رضاعی بھائی بہن بن جاتے ہیں، اور جس طرح نسبی بہن سے نکاح جائز نہیں ہے، اسی طرح رضاعی بہن سے بھی نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 24)
حُرِّمَتۡ عَلَیۡکُمۡ اُمَّہٰتُکُمۡ وَ بَنٰتُکُمۡ وَ اَخَوٰتُکُمۡ وَ عَمّٰتُکُمۡ وَ خٰلٰتُکُمۡ وَ بَنٰتُ الۡاَخِ وَ بَنٰتُ الۡاُخۡتِ وَ اُمَّہٰتُکُمُ الّٰتِیۡۤ اَرۡضَعۡنَکُمۡ وَ اَخَوٰتُکُمۡ۔۔۔۔الخ
الفتاوی الھندیۃ: (342/1، ط: دار الفکر)
قليل الرضاع وكثيره إذا حصل في مدة الرضاع تعلق به التحريم كذا في الهداية. قال في الينابيع. والقليل مفسر بما يعلم أنه وصل إلى الجوف كذا في السراج الوهاج
ووقت الرضاع في قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - مقدر بثلاثين شهرا وقالا مقدر بحولين هكذا في فتاوى قاضي خان
و فیھا ایضاً: (277/1، ط: دار الفکر)
(القسم الثالث المحرمات بالرضاع) . كل من تحرم بالقرابة والصهرية تحرم بالرضاع على ما عرف في كتاب الرضاع، كذا في محيط السرخسي
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی