سوال:
میرے گھر والے ایک رشتے کے لیے مجھے مجبور کر رہے ہیں، جبکہ میں اور میری والدہ راضی نہیں ہیں اور استخارہ کیا تو اُس میں بھی نا آیا ہے، لیکن میرے گھر والے مان نہیں رہے ہیں اور زبردستی کر رہے ہیں ،جب کہ وه آدمی نفسیاتی بھی ہے، آپ بتائیے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے ؟
جواب: شریعت نے عاقل بالغ مرد و عورت کے نکاح کو ان کی رضامندی پر موقوف کیا ہے، لہذا جس جگہ ان کی رضامندی نہ ہو، تو گھر والوں کو وہاں نکاح کرنے پر انہیں مجبور نہیں کرنا چاہیے۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں آپ اپنے گھر والوں کے سامنے ادب و احترام کے ساتھ اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کر سکتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 2096، بَابٌ فِي الْبِكْرِ يُزَوِّجُهَا أَبُوهَا وَ لَا يَسْتَأْمرهَا)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ جَارِيَةً بِكْرًا أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ «أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ، فَخَيَّرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ».
الدر المختار مع رد المحتار: (155/3، ط: رشیدیة)
"(ولا تجبر البالغۃ البکر علی النکاح )لانقطاع الولایۃ بالبلوغ".
"قولہ: ( ولا تجبر البالغۃ) ولا الحر البالغ....ان زوجھا بغیر استئمار فقد اخطاء السنۃ وتوقف علی رضاھا".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی