سوال:
مفتی صاحب ! بچی کا نام حدیبیہ رکھ سکتے ہیں؟
جواب: "حدیبیہ" حدب سے ہے، اس کا معنی ہے کسی چیز کا بلند ہونا، ابھرا ہوا ہونا، اور "حدیبیہ" ایک مخصوص جگہ کا نام ہے، کسی انسان کا نام نہیں ہے۔
لہذا بہتر یہ ہے کہ بچی کا نام أمہات المؤمنین یا صحابیات رضی اللہ عنہن کے بابرکت ناموں پر رکھے جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القاموس الوحید: (ص: 265، ط: ادارۃ الاسلامیات)
حَدِبَت الارضُ۔ حَدَباً: زمین کے کچھ حصہ کا ابھرا ہوا ہونا....الحَدَبُ:بلند زمین۔ قرآن پاک میں ہے:”وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ“ (2) کوب، کمر کا ابھار، کبڑاپن.......
الحَدَبَۃُ: ٹیلہ، اونچی زمین (2)کبڑا پن،کوب،پیٹھ کا ابھار۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی