عنوان: شوہر کا غلط فہمی کی وجہ سے حالت حمل میں تین طلاقیں دینا(8953-No)

سوال: ایک عورت امید سے ہے، اس کے شوہر کو مغالطہ لگا کہ اس کی بیوی نے طلاق کا مطالبہ کیا ہے، تو اس نے اسٹیمپ پیپر پر دو گواہوں کی موجودگی میں تین طلاقیں دے دیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بیوی نے طلاق کا مطالبہ کیا ہی نہیں تھا۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا طلاق واقع ہوگئی ہے؟ اور کیا اب رجوع کی کوئی صورت ہے؟

جواب: واضح رہے کہ طلاق غلط فہمی میں دی جائے، عام حالت میں دی جائے یا حالت حمل میں دی جائے، ہر صورت میں طلاق واقع ہو جاتی ہے۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہو کر حرمتِ مغلظہ ثابت ہوگئی ہے، اور رجوع کا حق ختم ہو گیا ہے۔
تین طلاقیں دینے کی صورت میں عدت کے دوران رجوع کا حق باقی نہیں رہتا ہے، اور نہ ہی عدت گزرنے کے بعد اس شوہر سے نکاح ہو سکتا ہے، جب تک کسی اور مرد سے نکاح نہ کرے اور اس کے ساتھ حقوق زوجیت ادا نہ کرے، پھر اگر وہ طلاق دیدے یا انتقال کر جائے، تو عدت گزرنے کے بعد طرفین کی رضامندی سے نئے مہر اور دو گواہوں کی موجودگی میں اسی شخص سے دوبارہ نکاح کیا جا سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، الایۃ: 230)
فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ....الخ

سنن الترمذی: (کتاب الطلاق، رقم الحدیث: 1184)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ثَلَاثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ النِّكَاحُ، ‏‏‏‏‏‏وَالطَّلَاقُ، ‏‏‏‏‏‏وَالرَّجْعَةُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وعَبْدُ الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ هُوَ ابْنُ حَبِيبِ بْنِ أَرْدَكَ الْمَدَنِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ مَاهَكَ هُوَ عِنْدِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَكَ.

الدر المختار: (232/3، ط: دار الفکر)
(وحل طلاقهن) أي الآيسة والصغيرة والحامل (عقب وطء) لأن الكراهة فيمن تحيض لتوهم الحبل وهو مفقود هنا۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 561 Dec 20, 2021
shohar ka ghalat fehme ki waja se / say halat e hamal me / mein teen talaqey / talaqein dena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.