سوال:
السلام علیکم، کیا کوئی فرد اپنی طرف سے اپنی کسی عزیزہ کو ثواب پہنچانے کی خاطر رقم بطور صدقہ زیر تعمیر مسجد میں دے سکتا ہے؟
جزاکم اللہ
جواب: جمہور اھل السنة و الجماعة کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مسلمان میت کو اس کی وفات کے بعد زندہ لوگوں کی طرف سے ان کے لیے کیے گئے نیک اعمال مثلاً: دعا و استغفار، ذکر و تلاوت، روزہ و حج اور صدقہ و خیرات، ان سب کا ثواب پہنچتا ہے، اور ان کو ایصال ثواب کرنا نہ صرف جائز ہے، بلکہ مستحسن بھی ہے۔
لہذا سوال میں پوچھی گئی صورت میں سائل کے لئے اپنی کسی عزیزہ کو ثواب پہنچانے کے لیے زیر تعمیر مسجد میں رقم دینا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (باب في فضل سقي الماء، رقم الحدیث: 1679، ط: دار ابن حزم)
عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، أَنَّ سَعْدًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْجَبُ إِلَيْكَ ؟ قَالَ: الْمَاءُ.
شرح العقائد: (ص: 122، ط: مکتبہ علوم اسلامیہ، بشاور)
وفی دعاء الاحیاء للاموات وصدقتھم ای صدقۃ الاحیاء عنھم ای عن الاموات نفع لھم ای للاموات …ولنا ما ورد فی الاحادیث الصحاح من الدعا للاموات خصوصا فی صلاۃ الجنازۃ وقد توارثہ السلف فلو لم یکن للاموات نفع فیہ لما کان لہ معنی وقال علیہ السلام مامن میت تصلی علیہ امۃ من المسلمین یبلغون مائۃ کلھم یشفعون الا شفعوا فیہ وعن سعد بن عبادۃ انہ قال یا رسول اﷲ ان ام سعد ماتت فای الصدقۃ افضل قال الماء فحفر بیرا وقال ھذا لام سعد.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی