سوال:
مفتی صاحب ! فی الوقت شعبہ بلڈ بینک میں خواتین Phlebotomist (خون نکالنے والی) دستیاب نہیں ہیں، تو کیا ایسی صورت میں مرد Phlebotomist (خون نکالنے والا) خواتین Blood Donors (خون دینے والیوں) کا خون نکال سکتا ہے؟
اسی طرح بعض اوقات کچھ خواتین مریضائیں مرد حجامہ تھراپسٹ سے خود کہتی ہیں کہ ہمیں کوئی خاتون حجامہ تھراپسٹ نہیں ملی اور جو ملی بھی ہیں، تو ہمیں انکی مہارت پر اعتماد نہیں ہے، اس لئے آپ ہی ہمارا حجامہ لگادیں۔ تو کیا ایسی صورت میں مرد حجامہ تھراپسٹ کو ان خواتین مریضاؤں کو حجامہ لگانے کی اجازت ہے؟
جواب: بہتر یہی ہے کہ عورت کسی لیڈی Phlebotomist اور خاتون حجامہ تھراپسٹ کی خدمات حاصل کرے، لیکن اگر لیڈی Phlebotomist یا ماہر خاتون حجامہ تھراپسٹ میسر نہ ہو، تو ضرورت کے وقت مرد Phlebotomist اور حجامہ تھراپسٹ سے خون نکلوانا اور پچھنے لگوانا جائز ہے، البتہ مرد Phlebotomist اور حجامہ تھراپسٹ کا مریضہ عورت کا ضرورت کی وجہ سے صرف بقدر ضرورت جسم کا حصہ دیکھنا اور اس کا چھونا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (کتاب الحظر و الإباحة، 370/4، ط: دار الفکر، بیروت)
إذا کان المرض في سائر بدنہا غیر الفرج یجوز النظر إلیہ عند الدواء لأنہ موضع ضرورۃ، وإن کان في موضع الفرج ، فینبغي أن یعلم امرأۃ تداویہا ، فإن لم توجد وخافوا علیہا أن تہلک أو یصیبہا وجع لا تحتملہ یستروا منہا کل شيء إلا موضع العلۃ ، ثم یداویہا الرجل ، ویغضّ بصرہ ما استطاع إلا عن موضع العلۃ ، ثم یداویہا الرجل ویغضّ بصرہ ما استطاع إلا عن موضع الجرح ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی