سوال:
میں نے ایک دفعہ جھگڑے کے دوران غصے میں اپنی دوسری بیوی سے کہا تھا کہ میں تمہیں طلاق دے دیتا ہوں، میں شدید غصے میں تھا، لیکن مجھے اپنے الفاظ معلوم ہیں، چند ہفتوں بعد میں اپنی پہلی بیوی سے فون پر بات کر رہا تھا، جو میری دوسری شادی کی وجہ سے مجھ سے ناراض تھی، اور وہ مجھ سے بات کرنے کو تیار نہیں تھی، میں نے اپنی دوسری بیوی کا نام لے کر کہا کہ میں اپنی دوسری بیوی کو طلاق دیتا ہوں، میں نے طلاق کی یہ بات تین بار کہی، پھر تین ہفتوں کے بعد میں اپنی پہلی بیوی کے ساتھ تھا اور وہ میرے ساتھ اسے چھوڑنے کے لیے دوبارہ لڑنے لگی، میں نے پھر اپنے آٹھ اور نو سال کے بیٹوں کے سامنے دوسری بیوی کا نام لے کر کہا کہ میں اپنی دوسری بیوی کو طلاق دیتا ہوں، اب میں جاننا چاہتا ہوں کہ یہ طلاق درست ہے؟ اور میری دوسری بیوی سے نکاح ختم ہوگیا ہے یا نہیں؟
جواب:
ذکر کردہ صورت میں آپ نے اپنی اہلیہ کو متفرق اوقات میں جو طلاقیں دی ہیں، اس سے آپ کی اہلیہ پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، اور آپ کا نکاح ان سے ختم ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ تین طلاقوں کے بعد بیوی شوہر کے لئے حرام ہو جاتی ہے، اور شوہر کو رجوع کا حق حاصل نہیں رہتا، البتہ اگر وہ عورت پہلے شوہر کی عدت گزار کر کسی اور مرد سے نکاح کرے، اور اس سے ازدواجی تعلقات قائم کرے، پھر وہ اسے طلاق دیدے یا اس کا انتقال ہو جائے ، اور وہ عورت عدت گزار کر اگر پہلے شوہر سے نکاح کرنا چاہے، تو ایسا کرنا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح مسلم: (باب لا تحل المطلقة ثلاثاً، رقم الحدیث: 1433)
"عن عائشة رضي اللّٰہ عنہا أنہا سألت عن الرجل یتزوج المرأة، فیطلقہا ثلاثاً، فقالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : لا تحلُّ للأول حتی یذوق الآخر عسیلتہا و تذوق عسیلتہ"
سنن أبي داود: (باب في اللعان، رقم الحدیث: 2250)
"عن سہل بن سعد قال :فطلقہا ثلاث تطلیقات عند رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فأنفذہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الخ“۔
سنن النسائي: (کتاب الطلاق، الثلاث المجموعة و ما فیه من التغلیظ، رقم الحدیث: 3401)
"عن محمود بن لبید قال:أخبر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن رجل طلق امرأتہ ثلاث تطلیقات جمیعاً، فقام غضباناً۔ ثم قال: أیلعب بکتاب اللّٰہ وأنا بین أظہرکم ،حتی قام رجل وقال: یا رسول اللّٰہ ألا أقتلہ؟".
فتح القدیر: (کتاب الطلاق، 269/3، ط: دار الفکر)
قال العلامة ابن الہمام رحمه الله تعالى:ذہب جمہور الصحابة والتابعین ومن بعدہم من أئمة المسلمین الی أنہ یقع ثلاثاً".
عمدة القاری شرح صحيح البخاري: (باب من جوز طلاق الثلاث، 233/2، ط: دار احیاء التراث العربي)
وقال العلامة بدر الدین عینی رحمه الله تعالى:
”ومذہب جماہیر العلماء من التابعین ومن بعدہم منہم: الأوزاعي والنخعي والثوري، و أبو حنیفة وأصحابہ، ومالک و أصحابہ، والشافعي وأصحابہ، وأحمد و أصحابہ، و اسحاق و أبو ثور و أبو عبید وآخرون کثیرون علی أن من طلق امرأتہ ثلاثاً، وقعن؛ولکنہ یأثم“.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی