resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: ذكر بالجہر کا حکم (9075-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! جماعت کی صورت میں ذکر بالجہر کرنا شرعاً درست ہے یا پھر یہ عمل بدعت ہے؟ جیسا کہ آجکل علماء دیوبند میں کچھ لوگ تزکیه نفس کے لیے ذکر بالجہر ایک جماعت کی صورت میں کرتے ہیں، اور موت کا مراقبہ بھی کرواتے ہیں۔
براہ کرم تفصیلی جواب عنایت فرمادیں۔

جواب: چند شرائط کی مکمل پابندی کے ساتھ ذکر بالجہر کرنا جائز ہے، اور وہ شرائط درج ذیل ہیں:
(1) ذکر بالجہر سے دیگر لوگوں كو تكليف نہ پہنچے، یا دیگر عبادت کرنے والوں کی عبادت میں خلل نہ پڑتا ہو۔
(2) ایسی مجلس میں شرکت کو لازم نہ سمجھا جائے، اور شرکت نہ کرنے والوں پر نہ جبر کیا جائے، اور نہ ہی حقارت کی نظر سے دیکھا جائے۔
(3) ذکر بالجہر کرانے والا مستند عالم دین یا متبع سنت ہو۔
اگر ان شرائط کی رعایت نہ رکھی جائے، تو ذکر بالجہر کرنا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (660/1، ط: الحلبي، بيروت)
مطلب في رفع الصوت بالذكر:
(قوله ورفع صوت بذكر إلخ) أقول: اضطرب كلام صاحب البزازية في ذلك؛ فتارة قال: إنه حرام، وتارة قال إنه جائز. وفي الفتاوى الخيرية من الكراهية والاستحسان: جاء في الحديث به اقتضى طلب الجهر به نحو " «وإن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ خير منهم» رواه الشيخان. وهناك أحاديث اقتضت طلب الإسرار، والجمع بينهما بأن ذلك يختلف باختلاف الأشخاص والأحوال كما جمع بذلك بين أحاديث الجهر والإخفاء بالقراءة ولا يعارض ذلك حديث «خير الذكر الخفي» لأنه حيث خيف الرياء أو تأذي المصلين أو النيام، فإن خلا مما ‌ذكر؛ فقال بعض أهل العلم: إن الجهر أفضل لأنه أكثر عملا ولتعدي فائدته إلى السامعين، ويوقظ قلب الذاكر فيجمع همه إلى الفكر، ويصرف سمعه إليه، ويطرد النوم، ويزيد النشاط. اه. ملخصا، وتمام الكلام هناك فراجعه. وفي حاشية الحموي عن الإمام الشعراني: أجمع العلماء سلفا وخلفا على استحباب ‌ذكر ‌الجماعة في المساجد وغيرها إلا أن يشوش ‌جهرهم على نائم أو مصل أو قارئ إلخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

zikar biljahar / biljeher ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications