عنوان: استحاضہ کی مدت، نیز حیض اور استحاضہ کے خون کی پہچان(9097-No)

سوال: حیض اوراستحاضہ کے خون کی کیا پہچان ہے، نیز اگر کسی کو اپنے حیض کے ایام کی عادت معلوم نہ ہو تو حیض اور استحاضہ میں کس طرح فرق کیا جائے گا؟

جواب: واضح رہے کہ دو حیضوں کے درمیان پاکی کی کم سے کم مدت پندرہ دن ہے، لہذا اگر ایک حیض کے بند ہونے کے پندرہ دن بعد خون جاری ہو جائے اور یہ دوسری مرتبہ آنے والا خون تین دن سے کم اور دس دن سے زیادہ نہ ہو تو دوسری مرتبہ آنے والا خون حیض کا خون ہی شمار کیا جائے گا اور اگر یہ صورت نہ ہو تو وہ استحاضہ کا خون شمار ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (285/1، ط: دار الفکر)
(واقل الطھر) بین الحیضتین أوالنفاس والحیض (خمسۃ عشر یوماً) ولیا لیھا اجماعا۔ (ص۲۸۴):فبہ تترک الصلوۃ ولو مبتدأۃ فی الأصح، لان الاصل الصحۃ والحیض دم صحۃ شمنی۔

بدائع الصنائع: (288/1، ط: دار الکتب العلمیہ، بیروت)
ولنا ماروی ابو امامۃ الباھلی۔ رضی اللہ عنہ۔ عن النبی ﷺ انہ قال ’’اقل ما یکون الحیض للجاریۃ الثیب والبکر جمیعا ثلاثۃ ایام واکثرما یکون من الحیض عشرۃ ایام وما زاد علی العشرۃ فھو استحاضۃ‘‘ وھذا حدیث مشھور، وروی عن جماعۃ من الصحابۃ رضی اللہ عنہم… واما الثانی فذکر ظاھر الروایۃ ان اقل الحیض ثلاثۃ ایام ولیالیھا۔

الفتاوى الهندية (1/ 37)

"إذا كان الطهر خمسة عشر يومًا أو أكثر يعتبر فاصلًا فيجعل كل واحد من الدمين أو أحدهما بانفراده حيضًا حسب ما أمكن من ذلك، هكذا في المحيط.
و أقل الطهر خمسة عشر يومًا ولا غاية لأكثره إلا إذا احتيج إلى نصب العادة كما إذا بلغت مستمرة الدم فيقدر حيضها بعشرة أيام من كل شهر و باقيه طهر، هكذا في الهداية."

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1419 Jan 12, 2022
heiz / haiz or estehaza / esthaza k / kay khon / blod ki pehchan kis tarha / tarah ki jai / jaye?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Purity & Impurity

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.