عنوان: کتے اور بلی کی خرید و فروخت(911-No)

سوال: السلام علیکم، حضرت ! بہت پہلے یہ بات سنی تھی کہ کتے کی خرید و فروخت کرنا ناجائز ہے اور ایسا کرنے سے شادی شدہ شخص کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے کیا یہ بات صحیح ہے ؟ اور اگر ایسا ہے تو یہ معاملہ دوسرے جانور یعنی بلی وغیرہ کے لیے بھی ہو گا؟ ذرا رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ

جواب: اگر کتا شکار، کھیتی وغیرہ کی حفاظت یا گھر کی چوکیداری کے لیے رکھا جائے، تو شرعاً اس کی اجازت ہے، اور اِس مقصد کے لیے اُس کی خرید وفروخت بھی جائز ہے، اور اگر کتا ان مقاصد کے لیے نہ ہو، تو چوں کہ کتا ایک نجس جانور ہے، اس لیے اس کو گھر میں شوقیہ رکھنا، اس کے ساتھ محبت کا برتاؤ کرنا، اس کو اپنے ساتھ گھمانا پھرانا، جیسا کہ مغرب زدہ طبقے میں رائج ہے، شرعاً ممنوع ہے اور اس مقصد کے لیے کتے کی خرید وفروخت بھی ناجائز ہے، اِس سے اجتناب کرنا ضروری ہے، البتہ اس سے نکاح نہیں ٹوٹتا ہے۔
بلی کی خرید وفروخت جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (باب ما جاء من أمسک کلبا، 132/3، ط: دار الغربی الاسلامی)
عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من اتخذ كلبا إلا كلب ماشية، أو صيد، أو زرع، انتقص من أجره كل يوم قيراط.

الدر المختار: (226/5، ط: دار الفکر)
(وصح بيع الكلب) ولو عقورا (والفهد) والفيل والقرد (والسباع) بسائر أنواعها۔۔۔۔لا ينبغي اتخاذ كلب إلا لخوف لص أو غيره فلا بأس به ومثله سائر السباع عيني وجاز اقتناؤه لصيد وحراسة ماشية وزرع إجماعا

الفتاوی الھندیۃ: (114/3، ط: دار الفکر)
بيع السنور وسباع الوحش والطير جائز عندنا معلما كان أو لم يكن كذا في فتاوى قاضي خان.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2113 Feb 20, 2019
Kuttay aur Billi ki Khareed o Farokht, Kutay aur Bili, Kutta, Kharid o Farokht, Sale purchase of dogs and cats, selling and purchasing of dogs and cats

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.