سوال:
معلوم یہ کرنا ہے کہ اگر میاں اپنی بیوی کی شرم گاہ میں اپنے عضو تناسل کو داخل کیے بغیر باہر باہر سے ملائے اور لطف اندوز ہو تو کیا ایسا کرنے سے غسل واجب ہوجائے گا؟
جواب: واضح رہے کہ غسل واجب ہونے کے لیے مرد کے عضو مخصوص کے اگلے حصہ (جسے عربی میں "حشَفَہ" کہا جاتا ہے) کا عورت کی شرم گاہ میں داخل ہونا یا منی کا خارج ہونا ضروری ہے، اگر آدمی اپنا عضو مخصوص عورت کی شرمگاہ میں داخل نہ کرے، بلکہ صرف شرمگاہ کے اوپر سے لذت حاصل کرے اور اس کی منی بھی خارج نہ ہو تو ایسی صورت میں غسل واجب نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (159/1، ط: سعید)
وفرض الغسل عند خروج المنی من العضو... و عند ایلاج حشفۃ آدمي، وان لم ینزل منیاً بالاجماع
بدائع الصنائع: (36/1، ط: دار الکتب العلمیہ، بیروت)
"والثاني: إيلاج الفرج في الفرج في السبيل المعتاد سواء أنزل، أو لم ينزل؛ لما روي أن الصحابة -رضي الله عنهم - لما اختلفوا في وجوب الغسل بالتقاء الختانين بعد النبي صلى الله عليه وسلم وكان المهاجرون يوجبون الغسل، والأنصار لا، بعثوا أبا موسى الأشعري إلى عائشة -رضي الله عنها- فقالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إذا التقى الختانان، وغابت الحشفة وجب الغسل أنزل، أو لم ينزل»، فعلت أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم واغتسلنا، فقد روت قولًا، وفعلًا".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی