سوال:
بیوی کہتی ہے کہ مجھے میرے خاوند نےکہا کہ تم میری طرف سے فارغ ہو، میں تمہیں طلاق دیتاہوں اور واٹس ایپ کیا، جب کہ اس واقعہ سے پہلے بھی ان کے درمیان ایک طلاق ہو چکی ہے، مرد ملازمت کے سلسلے میں سعودی عرب میں موجود ہے اور یہ واقعہ اگست میں پیش آیا، عورت اپنی بات پر حلفیہ اقراری بھی ہے۔
جب کہ مرد نے بھی ویڈیو کال میں حلفیہ اقرار کیا اور کلمہ پڑھ کر کہا میں کہ میں نے نہ تو طلاق والے الفاظ استعمال کئے ہیں اور نہ ہی فارغ ہونے والے الفاظ استعمال کیے ہیں۔صرف اتنا کہا ہے کہ اگر تم نے میری بات نہ مانی تو تمہیں چھوڑ دوں گا۔
نوٹ: جب جرگہ نے عورت کو وہ واٹس ایپ میسج دکھانے کا کہا تو عورت یہ کہتی ہے کہ مرد نے جو طلاق کا لفظ لکھا تھا، وہ اس نے ڈیلیٹ کر دیا تھا، اور موبائل بھی خراب ہوگیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا اس سے طلاق ہو جائے گی یا نہیں؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر بیوی کے پاس دوسری اور تیسری طلاق پر کوئی گواہ نہیں ہے، اور شوہر حلفاً ان کا انکار کررہا ہے، تو قضاءً عورت پر دوسری اور تیسری طلاق واقع نہیں ہوگی۔
لیکن اگر عورت کو دوسری اور تیسری طلاق کے دینے کا یقین ہے، تو وہ شوہر کو اپنے اوپر قدرت نہ دے، اور اس سے کسی بھی طرح چھٹکارا حاصل کرنے کی پوری کوشش کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الدار قطنی: (باب في المرأۃ تقتل إذا ارتدت، رقم الحدیث: 4466)
عن عمران بن حصین رضي اللّٰہ عنہ قال: أمر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بشاہدین علی المدعي، والیمین علی المدعی علیہ۔
رد المحتار: (486/2، ط: مکتبہ رشیدیہ)
و المرأۃ کالقاضی اذا سمعتہ أو اخبرھا عدل، لایحل لھا تمکینہ و الفتویٰ علی انہ لیس لھا قتلہ ولا تقتل نفسھا بل تفدی نفسھا بمال او تھرب کما انہ لیس لہ قتلھا اذا حرمت علیہ وکلما ھرب ردتہ بالسحر و فی البزاریۃ عن الاوزجندی انھا ترفع الامر للقاضی، فان حلف و لا بینۃ لھا، فالاثم علیہ۔
الفتاوی التاتارخانیة: (238/3، ط: ادارۃ القرآن)
ففی کل موضع یصدق الزوج علی نفی النیہ انما یصدق مع الیمین.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی