سوال:
میں نے غلطی سے ایک عورت کو شہوت سے ہاتھ لگایا تھا، اب میں اُس عورت کے بھائی کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں کیا میرا نکاح جائز ہوگا؟
جواب: جی ہاں! آپ کے لئے ذکر کردہ عورت کی بھتیجی سے نکاح کرنا شرعاً جائز ہے۔
البتہ ایک ہی وقت میں ذکر کردہ عورت اور اس کی بھتیجی دونوں کو نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 5110)
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ:حَدَّثَنِي قَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ :نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَالْمَرْأَةُ وَخَالَتُهَا فَنُرَى خَالَةَ أَبِيهَا بِتِلْكَ الْمَنْزِلَةِ .
الدر المختار: (38/3، ط: دار الفکر، بیروت)
"(و) حرم (الجمع) بين المحارم (نكاحاً) أي عقداً صحيحاً (وعدة ولو من طلاق بائن، و) حرم الجمع (وطء بملك يمين بين امرأتين أيتهما فرضت ذكراً لم تحل للأخرى) أبداً؛ لحديث مسلم: «لاتنكح المرأة على عمتها» وهو مشهور يصلح مخصصاً للكتاب".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی