عنوان: شادی کے لیے نامحرم لڑکی کو دعا میں مانگنے کا حکم(9157-No)

سوال: مفتی صاحب ! کیا کسی غیرمحرم لڑکی کو دعا میں شادی کی نیت سے مانگنا صحیح ہے؟

جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی شخص کسی نامحرم لڑکی سے نکاح کرنے کے بارے میں سنجیدہ ہو، اور اس سے نکاح کرنا چاہتا ہو، تو اللہ تعالیٰ سے خیر و عافیت مانگتے ہوئے، اس لڑکی کو اپنے نکاح کے لیے طلب کرنا درست ہے، البتہ ہر وقت اس نامحرم لڑکی کو تصور میں لانا، اور دل کو اس میں مشغول رکھنا، اور نہ ملنے پر غمزدہ اور رنجیدہ رہنا درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (الفرقان، الآية: 74)
وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًاo

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2240 Jan 18, 2022
shadi k / kay liye namehram larki / girl ko dua me / mein magne / manghey ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.