عنوان: حج کب فرض ہوتا ہے؟ اور اگر فرض ہونے کے باوجود کسی نے حج نہیں کیا، تو اس کا کیا حکم ہے؟ (9160-No)

سوال: مفتی صاحب! مرد و عورت پر حج فرض ہونے کی وضاحت فرمادیں۔ اور فرض ہونے کے باوجود نہ کرنے کی صورت میں کیا حکم ہے؟ اس کی وضاحت فرمادیں۔

جواب: ۱) جس شخص کے پاس اس کی حاجات اصلیہ اور حج سے واپس آنے تک اس کے اہل وعیال کے نفقہ کے علاوہ اتنی رقم ہو، جو حج کے تمام اخراجات کیلئے کافی ہو یا نقد رقم تو نہ ہو، لیکن اس کی ضروریات سے زائد اتنی جائیداد یا مالِ تجارت موجود ہو، جس کو فروخت کرکے حج کے اخراجات کے بقدر رقم حاصل ہوجائے تو دونوں صورتوں میں وہ شخص صاحبِ استطاعت شمار ہوگا اور اس پرحج فرض ہو جائے گا۔
عورت پر حج فرض ہونے کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ اگر اس عورت کے ساتھ حج پر جانے کیلئے محرم یا شوہر اپنے خرچ پر حج کے لیے جانے پر تیار ہو تو عورت پر حج فرض ہوگا، لیکن اگر عورت کا شوہر یا کوئی محرم اپنے خرچ پر ساتھ جانے کے لیے تیار نہ ہو تو عورت پر حج کی ادائیگی فرض ہونے کے لیے اپنے سفرِ حج کے اخراجات کے ساتھ شوہر یا محرم کے سفرِ حج کے اخراجات کا انتظام کرنا بھی شرط ہوگا، لہٰذا اگر کوئی محرم اپنے خرچ پر ساتھ جانے والا نہ ہو اور عورت کے پاس اپنے اور محرم کے سفری اخراجات نہ ہوں تو اس پر فی الحال حج کی ادائیگی فرض نہیں ہوگی۔
2) اگر کسی شخص پر حج فرض ہو اور اس کا انتقال ہوجائے، تو اگر اس نے مرنے سے پہلے حج بدل کی وصیت کی ہو، تو اس کے ایک تہائی (1/3) ترکہ سے اس کی طرف سے حج بدل کیا جائے گا، اور اگر وصیت نہیں کی ہو، تو اگر ورثاء اپنی صوابدید پر اس کی طرف سے حج بدل کریں گے، تو اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ اس کا حج قبول فرماکر گناہوں کو معاف کردیں گے، البتہ اس صورت میں ورثاء پر میت کی طرف سے حج کرنا لازم نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الهداية: (249/1، ط: مكتبة رحمانية)
الحج واجب علی الأحرار البالغین العقلاء الأصحاء إذا قدروا على الزاد والراحلة فاضلاً عن المسکن، وما لا بد منه، وعن نفقة عیاله إلى حین عوده، وكان الطریق آمناً ووصفه الوجوب.

رد المحتار: (464/2، ط: سعید)
(قولہ قولان) ھما مبنیان علی ان وجود الزوج او المحرم شرط وجوب ام شرط اداء والذی اختارہ‘ فی الفتح انہ مع الصتحہ وامن الطریق شرط وجوب الا داء فیجب الا یصاء ان منع المرض او خوف الطریق اولم یوجد زوج ولا محرم۔

الھندیة: (258/1، ط: دار الفکر)
من عليه الحج إذا مات قبل أدائه فإن مات عن غير وصية يأثم بلا خلاف وإن أحب الوارث أن يحج عنه حج وأرجو أن يجزئه ذلك إن شاء الله تعالى، كذا ذكر أبو حنيفة - رحمه الله تعالى - وإن مات عن وصية لا يسقط الحج عنه وإذا حج عنه يجوز عندنا باستجماع شرائط الجواز وهي نية الحج وأن( يكون الحج بمال الموصي أو بأكثره لا تطوعا وأن يكون راكبا لا ماشيا ويحج عنه من ثلث ماله سواء قيد الوصية بالثلث بأن أوصى أن يحج عنه بثلث ماله أو أطلق بأن أوصى بأن يحج عنه هكذا في البدائع.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1385 Jan 19, 2022
haj kab farz hota he / hay? or agar farz hone / honey / honay k / kay bawajod kisi ne / nay haj nahi kia, to us ka kia hokom / hokum he / hay?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.