سوال:
میرا کورٹ میں خلع کا کیس چل رہا ہے، میرے دو بچے ہیں، میں اپنی بیوی کو نہیں چھوڑنا چاہتا، مجھے بتائیں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟
جواب: واضح رہے کہ عورت کا بغیر کسی شدید مجبوری کے شوہر سے خلع کا مطالبہ کرنا ناجائز ہے، ایسی عورت کے متعلق حدیثِ مبارکہ میں آتا ہے کہ "جو عورت بغیر کسی مجبوری کے اپنے شوہر سے طلاق کا سوال کرے، اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔"
(سنن ابی داؤد، حدیث نمبر: 2226)
لہذا ذکر کردہ صورت میں زوجین کے قریبی رشتہ داروں میں سے بڑے اور بااثر لوگوں کو چاہیے کہ وہ میاں بیوی کے درمیان صلح کرانے کی بھرپور کوشش کریں، ان شاءاللہ ایسا کرنے سے مسئلہ کا کوئی حل نکل آئے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 2226، 310/1، ط: حقانیہ)
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلَاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ، فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ.
رد المحتار: (441/3، ط: دار الفکر، بیروت)
قوله ( للشقاق ) أي لوجود الشقاق وهو الاختلاف والتخاصم وفي القهستاني عن شرح الطحاوي السنة إذا وقع بين الزوجين اختلاف أن يجتمع أهلهما ليصلحوا بينهما فإن لم يصطلحا جاز الطلاق والخلع ا ه
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی