سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میری والدہ نے بچپن میں اپنے چھوٹے بیٹے سہیل کے ساتھ میری خالہ کے بیٹے کو دودھ پلایا تھا، اب ہم اپنے بڑے بھائی کا رشتہ اسی خالہ کی چھوٹی بیٹی سے کرنا چاہتے ہیں تو کیا یہ نکاح درست ہے، شرعاً اس میں کوئی خرابی تو نہیں ہے؟ برائے کرم رہنمائی فرمادیں۔ جزاک اللہ خیراً
جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگرخالہ کی اس چھوٹی بیٹی نے آپ کی والدہ کا دودھ نہیں پیا، اور نہ ہی آپ کے بڑے بھائی نے خالہ کا دودھ پیا ہے، تو یہ رشتہ کرنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 24)
وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَآءَ ذَٰلِكُمۡ أَن تَبۡتَغُواْ بِأَمۡوَٰلِكُم مُّحۡصِنِينَ غَيۡرَ مُسَٰفِحِينَۚ ....الخ
درر الحكام شرح غرر الأحكام: (356/1، دار إحياء الكتب العربية)
(وتحل أخت أخيه مطلقا) أي يجوز أن يتزوج الرجل بأخت أخيه من الرضاع كما يجوز أن يتزوج بأخت أخيه من النسب كالأخ من الأب إذا كانت له أخت من أمه جاز لأخيه من أبيه أن يتزوجها.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی