عنوان: بیوی کو ضروری نان ونفقہ نہ دینے والے شوہر سے خلاصی کا حکم(9272-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! میری شادی کو ایک سال دو مہینے ہوگئے ہیں، میرے سسرال میں ساس، ایک طلاق شدہ نند اور ان کی ایک بیس سالہ بیٹی رہتی ہیں، میرے شوہر اکلوتے ہیں، وہ سب مجھ سے اور میرے شوہر سے بہت زیادہ لڑتی ہیں، میری ساس ظالم اور ایک بد اخلاق خاتون ہیں، شادی کے ساتھ مہینے بعد ہی مجھے گھر سے نکال دیا، پھر میرے شوہر نے الگ گھر لے لیا، لیکن ڈھائی ماہ بعد ہی وہ دوبارہ اپنی امی کے گھر واپس چلے گئے، اور میں اپنی امی کے گھر پر ہوں، ان کی والدہ کہتی ہے کہ اِسے طلاق دیدو! تین ماہ ہوگئے وہ مجھے ساتھ رکھنے کی بات کرتے ہیں اور نہ ہی چھوڑنے کی، میری اولاد بھی نہیں ہے، شوہر physical relation یعنی حقِ زوجیت ادا کرنے کے بھی قابل نہیں ہیں، میں نے علاج کا بولا، تو وہ بھی نہیں مانتے۔ ایسی صورت میں میں کیا کروں؟ رہنمائی فرمادیں۔

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر واقعی شوہر نے آپ کو ضروری نان ونفقہ سے محروم رکھا ہوا ہے، اور آئندہ بھی نہ دینے کا ارادہ ہے، تو اس صورت میں آپ شوہر کے ساتھ خلع کا معاملہ کرسکتی ہیں، اور اگر شوہر اس کے لئے بھی راضی نہ ہو، تو آپ عدالت سے رجوع کرکے فسخ نکاح کے لئے درخواست دے سکتی ہیں، جہاں شرعی شہادتوں کے ذریعے عورت کا دعویٰ ثابت ہونے کے بعد جج دونوں کے درمیان تفریق کرادیگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 229)
الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَo

الدر المختار: (441/3، ط: دار الفکر)
وأما ركنه فهو كما فی البدائع: إذا كان بعوض الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرقة ولايستحق العوض بدون القبول".

الدر المختار: (باب النفقہ، 902/3، ط: سعید)
( والنفقة لا تصير دينا الا بالقضاء او الرضا ) اى اصطلا حهما على قدر معين اصنافاً او دراهم فقبل ذلك لا يلزمه شنی وبعده ترجع بما انفقت الخ

رد المحتار: (باب النفقہ، 902/3، ط: سعید)
( قوله وبعده ) اى وسعد القضاء والرضا ترجع لانها بعده صارت ملكا لها كما قد مناه ولذا قال في الخانية لو اكلت من مالها او من المسئلة لها الرجوع بالمفروض اء وكذا لو تراضيا على شيئي ثم مضت مدة ترجع بها ولا نسقط ....الخ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 577 Feb 08, 2022
biwi / zoja / wife ko zarori naan wa nufqah na dene / deney wale / waley shohar / khawand / husband se / say khalasi ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.