سوال:
مفتی صاحب ! اگر کسی لڑکے نے کسی عورت کا بچپن میں دودھ پیا ہو، تو کیا وہ لڑکا اس عورت کی بیٹی سے شادی کر سکتا ہے؟
جواب: واضح رہے کی اگر کوئی بچہ دو سال کی عمر تک کسی عورت کا دودھ پی لے تو رضاعت کا حکم ثابت ہو جاتا ہے، اسی طرح اگر کسی بچہ نے ڈھائی سال کی عمر تک بھی کسی عورت کا دودھ پی لیا، تب بھی احتیاطاً رضاعت ثابت ہو جاتی ہے۔
اس صورت میں وہ عورت اس کی رضاعی ماں بن جاتی ہے اور اس کے بچے اس کے رضاعی بہن بھائی بن جاتے ہیں، لہذا جس طرح نسبی بہن سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح رضاعی بہن سے بھی نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیة: 23)
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ۔۔۔۔الخ
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 3579)
عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ عَمَّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ يُسَمَّى أَفْلَحَ. اسْتَأْذَنَ عَلَيْهَا فَحَجَبَتْهُ، فَأَخْبَرَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ لَهَا: «لَا تَحْتَجِبِي مِنْهُ، فَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ.
الھدایة: (کتاب الرضاع، 351/2، ط: رحمانیہ)
کل صبی اجتمعا علی ثدی امراة واحدة،لم یجز لاحدھما ان یتزوج بالاخری.
الهندية: (343/1،، ط: دار الفکر)
"يُحَرَّمُ عَلَى الرَّضِيعِ أَبَوَاهُ مِنْ الرَّضَاعِ وَأُصُولُهُمَا وَفُرُوعُهُمَا مِنْ النَّسَبِ وَالرَّضَاعِ جَمِيعًا، حَتَّى أَنَّ الْمُرْضِعَةَ لَوْ وَلَدَتْ مِنْ هَذَا الرَّجُلِ أَوْ غَيْرِهِ قَبْلَ هَذَا الْإِرْضَاعِ أَوْ بَعْدَهُ أَوْ أَرْضَعَتْ رَضِيعًا أَوْ وُلِدَ لِهَذَا الرَّجُلِ مِنْ غَيْرِ هَذِهِ الْمَرْأَةِ قَبْلَ هَذَا الْإِرْضَاعِ أَوْ بَعْدَهُ أَوْ أَرْضَعَتْ امْرَأَةٌ مِنْ لَبَنِهِ رَضِيعًا فَالْكُلُّ إخْوَةُ الرَّضِيعِ وَأَخَوَاتُهُ، وَأَوْلَادُهُمْ أَوْلَادُ إخْوَتِهِ وَأَخَوَاتِهِ، وَأَخُو الرَّجُلِ عَمُّهُ، وَأُخْتُهُ عَمَّتُهُ، وَأَخُو الْمُرْضِعَةِ خَالُهُ، وَأُخْتُهَا خَالَتُهُ، وَكَذَا فِي الْجَدِّ وَالْجَدَّةِ ... وَتَحِلُّ أُخْتُ أَخِيهِ رَضَاعًا، كَمَا تَحِلُّ نَسَبًا، مِثْلُ الْأَخِ لِأَبٍ إذَا كَانَتْ لَهُ أُخْتٌ مِنْ أُمِّهِ يَحِلُّ لِأَخِيهِ مِنْ أَبِيهِ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا، كَذَا فِي الْكَافِي".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی