سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میرے نکاح کو ڈیڑھ سال ہو گیا ہے، شوہر سے فون پر بات ہوتی ہے، اب وہ چھٹی پر آرہے ہیں تو ہمارے گھر بھی آئیں گے، وہ مجھ بوسا اور چھونا چاہتے ہیں۔ کیا یہ اسلام میں ٹھیک ہے؟
جواب: نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے میاں بیوی کا ایک دوسرے کی خیریت معلوم کرنا، ایک دوسرے کو دیکھنا، ملنا، بات چیت کرنا شرعاً درست ہے، اور اس میں کوئی گناہ نہیں ہے، البتہ رخصتی سے پہلے ازدواجی تعلقات قائم کرنے کو عرف و معاشرے میں معیوب سمجھا جاتا ہے، کیونکہ اگر بیوی کو حمل ٹھہر جائے تو کسی کو کیا معلوم کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ بسا اوقات یہ چیز بڑے فتنہ کا باعث بن جاتی ہے۔
اسی طرح بعض اوقات مزاجوں کی ہم نا آہنگی اور چھوٹی عمروں کی نا تجربہ کاریاں رخصتی سے پہلے ہی فتنوں کا سبب اور بعض اوقات نکاح کے ٹوٹنے کا سبب تک بن جاتی ہیں، لہذا رخصتی سے پہلے ازدواجی تعلقات قائم کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب النکاح، 3/3، ط: دار الفکر)
" (هو) عند الفقهاء (عقد يفيد ملك المتعة) أي حل استمتاع الرجل من امرأة لم يمنع من نكاحها مانع شرعي".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی