resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بیوی، تین بیٹے اور ایک بیٹی میں تقسیمِ میراث، نیز ورثاء کا اپنی مرضی سے میراث تقسیم کرنا (9366-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! ہمارے والد صاحب کا انتقال ہو چکا ہے۔ انہوں نے وراثت میں ایک مکان اور ایک پلاٹ چھوڑا ہے، ہمارے والد صاحب کے وارثین میں ہماری والدہ، ایک بیٹی اور تین بیٹے شامل ہیں۔
شریعت کے مطابق تمام وارثین کو مکان اور پلاٹ میں کتنا کتنا حصہ ملے گا؟ تفصیل کے ساتھ تحریر فرمادیں۔
2. کیا وراثت کو ﷲ اور اس کے نبی صلی علیه وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق تقسیم کرنا فرض ہے؟ اگر کوئی شریعت کے مطابق وراثت کو تقسیم نہیں کرنا چاہ رہا ہے، تو اس حوالے سے بھی کوئی حکم موجود ہے یا یہ اختیاری ہے؟ وضاحت فرمادیں۔

جواب: (1) مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو آٹھ (8) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو ایک (1)، تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو دو (2) اور بیٹی کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں، تو بیوی کو %12.5 فیصد، ہر ایک بیٹے کو %25 فیصد اور بیٹی %12.5 فیصد ملے گا۔
(2) شریعت نے ترکہ میں ورثاء کے حصے مقرر کردیے ہیں، کوئی انسان ان مقررہ حصوں میں اپنی مرضی سے کمی پیش نہیں کرسکتا، البتہ اگر تمام عاقل بالغ ورثاء اپنی خوشی اور دلی رضا مندی سے کسی وارث کو اس کے حصے سے زیادہ دینا چاہیں، تو اس کی گنجائش ہے۔
واضح رہے کہ جو شخص کسی وارث کے حصہ پر قبضہ کر لے اور شریعت کے مطابق میراث تقسیم نہ کرے، اس کے متعلق قرآن پاک اور حدیثِ مبارکہ میں بڑی وعیدیں آئی ہیں، چنانچہ قرآن پاک میں اللہ پاک نے وراثت کے احکام بیان کرنے کے بعد اس کو اپنی حدود قرار دیا ہے، اور فرمایا: وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ
(النساء، الایۃ: 14)
ترجمہ: اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا، اور اس کی مقرر کردہ حدود سے تجاوز کرے گا، اسے اللہ دوزخ میں داخل کرے گا، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اور اس کو ایسا عذاب ہوگا، جو ذلیل کر کے رکھ دے گا۔
اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی اس کی وعیدیں بیان کی گئی ہیں، چنانچہ حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص ( کسی کی ) بالشت بھر زمین بھی بطورِ ظلم لے گا، قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی ہی زمین اس کے گلے میں طوق کے طور پرڈالی جائے گی۔
(مشکاۃ المصابیح، ج1، ص254، باب الغصب والعاریة، ط: قدیمی)
ایک اور حدیثِ مبارک میں ہے: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے وارث کی میراث کاٹے گا،(یعنی اس کا حصہ نہیں دے گا) تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کاٹ لے گا۔
(مشکاۃ المصابیح: ج1، ص266، باب الوصایا، الفصل الثالث، ط: قدیمی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ....الخ

و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ....الخ

الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الفرائض، باب المخارج، 811/6، ط: سعید)
"ثم شرع في مسألة التخارج فقال:(ومن صالح من الورثة) والغرماء على شيء معلوم منها (طرح) أي اطرح سهمه من التصحيح وجعل كأنه استوفى نصيبه (ثم قسم الباقي من التصحيح) أو الديون (على سهام من بقي منهم) فتصح منه.
(قوله: ثم شرع في مسألة التخارج) تفاعل من الخروج وهو في الاصطلاح تصالح الورثة على إخراج بعضهم عن الميراث على شيء من التركة عين أو دين، قال في سكب الأنهر: وأصله ما روي أن عبد الرحمن بن عوف رضي الله تعالى عنه طلق في مرض موته إحدى نسائه الأربع ثم مات وهي في العدة، فورثها عثمان رضي الله تعالى عنه ربع الثمن، فصالحوها عنه على ثلاثة وثمانين ألفا من الدراهم، وفي رواية: من الدنانير، وفي رواية: ثمانين ألفا، وكان ذلك بمحضر من الصحابة من غير نكير اه."

کذا فی فتاوٰی بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 144306100358

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

biwi / zoja, teen / 3 betay / son's or aik / 1 beti / daughter me / mein taqseem e miras,niez wursa / wurasa ka apni marzi se / say miras taqseem karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster