سوال:
ہمارے ملک میں صرف رمضان کے مبارک مہینہ میں مساجد میں ایسا معمول ہے کہ دن میں ایک نماز کے بعد چند لوگ اجتماعی طور پر اپنے درمیان اس طریقہ سے قرآن شریف پڑھتے ہیں کہ ہر ایک دو تین صفحہ پڑھ کر یومیہ ایک پارہ ختم کرتے ہیں، اس طرح قرآن کریم کے ختم کرنے کا شرعاً کیا حکم ہے؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں رمضان المبارک میں اجتماعی طور پر روزانہ ایک پارہ پڑھنے کا طریقہ کار اگر بلا اہتمام کبھی کبھار اپنایا جائےتو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اس کے لیے اجتماعی ہیئت، مخصوص طریقہ کار اور وقت کی تعیین کا اہتمام کرنا اور اس کو لازم سمجھنا قرآن وسنت اور صحابہ وتابعین کرام سے ثابت نہ ہونے کی وجہ سے درست نہیں ہے، اس سے بچنا چاہیے، خصوصاً جبکہ لوگ اس طرح کے امور کو بعد میں آہستہ آہستہ دین کا حصہ سمجھنے لگیں اور اس کا التزام شروع کردیں، لہذا بہتر یہی ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت اپنے طور پر تنہا کی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (لباب الرابع في الصلاة و التسبيح و قراءة القرآن، 317/5، ط: دار الفکر)
قراءة الكافرون الي الآخر مع الجمع مكروهة؛ لأنها بدعة لم تنقل عن الصحابة ولا عن التابعين - رضي الله تعالي عنهم -، كذا في المحيط.
يكره للقوم أن يقرءوا القرآن جملة لتضمنها ترك الاستماع والإنصات المأمور بهما كذا في القنية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی