سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ہم لوگ گھر پر تراویح کا اہتمام کرنا چاہتے ہیں، حافظ صاحب کی عمر پندرہ سال سات ماہ ہے، سامع حافظ صاحب کا ہی چھوٹا بھائی ہے، اور باقی دیگر سامعین حضرات غیر حافظ ہیں، اس میں شرعا کوئی قباحت تو نہیں ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔
جواب: پندرہ سال کی عمر میں لڑکا شرعی طور پر بالغ شمار ہوتا ہے٬ اگرچہ اس میں بلوغ کی کوئی علامت ظاہر نہ ہوئی ہو٬ لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں لڑکا شرعا بالغ ہے٬ اس لئے اس کے پیچھے تراویح پڑھنا درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (61/5، ط: دار الفکر)
"بلوغ الغلام بالاحتلام أو الاحبال او الانزال والجاریۃ بالاحتلام او الحیض او الحبل کذا فی المختار: والسن الذی یحکم ببلوغ الغلام والجاریۃ اذا انتھیا الیہ خمس عشرۃ سنۃ عند ابی یوسف ومحمد رحمہما اللّٰہ تعالیٰ وھو روایۃ عن ابی حنیفۃؒ وعلیہ الفتویٰ "
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی