سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میری شادی کو پانچ سال ہوگئے ہیں، کوئی اولاد نہیں ہے، اگر اولاد کے حصول کی نیت سے کعبہ کا طواف کیا جائے، تو اس مىں کوئی حرج تو نہیں؟ اگر اس طرح نیت کرنا صحیح نہ ہو، تو طواف کرتے ہوئے کیا نیت کی جائے گی؟ اور طواف کرتے ہوئے کتنے چکر لگاسکتے ہیں؟ رہنمائی فرمادیں۔
تنقیح :
محترمہ ! آپ اس بات کی وضاحت کریں کہ آپ کی مراد حج اور عمرہ کے موقع پر واجب طواف کا طریقہ کار اور اس کی نیت پوچھنی ہے یا نفلی طواف کا؟
نیز آپ کی مراد اولاد کے حصول کے لیے نفلی طواف ہے؟ یا حج عمرہ کے موقع پر واجب طواف؟
اس وضاحت کے بعد ہی آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکتا ہے۔
جواب تنقیح:
جی مجھے اولاد کے حصول کے لیے نفلی طواف کرنا ہے، کتنے چکر لگا سکتی ہوں؟
جواب: حدیث مبارکہ میں طواف کو نماز کے مثل کہا گیا ہے، لہذا کسی جائز حاجت کے پورا کرنے کے لیے نفلی نماز کی طرح نفلی طواف کرنا بھی جائز ہے، اور نفلی طواف کے سات چکر ہیں۔
واضح رہے کہ دوران طواف مطاف، ملتزم اور میزابِ رحمت کے نیچے دعائیں قبول ہوتی ہیں، لہذا دوران طواف ان مقامات پر نیک اولاد کے حصول کے لیے خصوصی دعائیں مانگنی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذي: (باب ما جاء في الكلام في الطواف، رقم الحدیث: 960، ط: مصطفى البابي، الحلبي)
حدثنا قتيبة قال: حدثنا جرير عن عطاء بن السائب عن طاوس عن ابن عباس أن النبي صلي الله عليه وسلم قال: الطواف حول البيت مثل الصلاة إلا أنكم تتكلمون فيه فمن تكلم فيه فلا يتكلمن إلا بخير.
غنية الناسك في بغية المناسك: (تنبيه في اماكن الإجابة ص: 123، ط: إدارة القرآن و العلوم الإسلامية)
وفي رسالة الحسن البصري رضي الله عنه التي أرسلها الي أهل مكة أن الدعا هناك يستجاب في خمسة عشر موضعا : في الطواف أي مكانه وهو المطاف (شرح) وعند الملتزم وتحت الميزاب والظاهر أنه من داخل الحجر ويحتمل أن يراد محاذيه من المطاف (الحرز الثمين) وفي البيت وعند زمزم وخلف المقام وعلي الصفا وعلي المروة وفي السعي أي مكانه وهو المسعي (لباب) وفي عرفات وفي مزدلفة وفي مني وعند الجمرات كذا في الفتح.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی