سوال:
مفتی صاحب! ہم نے اس سال قربانی کے لیے بکرا اور ایک جانور کی نیت کی ہے، لیکن ہمارے گھر میں پلاسٹر کا کام چل رہا ہے، اس میں کچھ پیسے کم پڑ رہے ہیں، کیا بکرے والے پیسے ہم کام میں لگاسکتے ہیں؟ نوٹ: قربانی ہمارے گھر میں صرف چھ بندوں پر لازم ہے۔
جواب: واضح رہے کہ محض قربانی کی نیت و ارادہ کرلینے سے قربانی ذمہ میں لازم نہیں ہوجاتی، لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں جس شخص نے عید الاضحی کے موقع پر اپنی طرف سے بکرا ذبح کرنے کی نیت و ارادہ کیا ہے، وہ شخص بکرے کی رقم کو گھریلو ضروریات میں خرچ کرسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (فصل في وقت وجوب التضحية، 65/5، ط: دار الكتب العلمية)
وأما وقت الوجوب فأيام النحر فلا تجب قبل دخول الوقت؛ لأن الواجبات المؤقتة لا تجب قبل أوقاتها كالصلاة والصوم ونحوهما، وأيام النحر ثلاثة: يوم الأضحي -وهو اليوم العاشر من ذي الحجة- والحادي عشر والثاني عشر وذلك بعد طلوع الفجر من اليوم الأول إلي غروب الشمس من الثاني عشر.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی