سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! لڑکے کا نام قیدار رکھنا درست ہے؟ اور اس کے کیا معنی ہیں؟ براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔
جواب: "قیدار" ایک بے معنی لفظ ہے، جبکہ "قِدار" (بغیر یاء کے) حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کو قتل کرنے والے بدبخت شخص کا نام تھا، اس لئے بچے کا نام قیدار(Qeedaar) یا قِدار (Qidaar) رکھنے کے بجائے انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے کسی کے نام پر رکھ لیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تفسیر ابن کثیر: (517/4، ط: قدیمی کتب خانه)
قوله تعالیٰ:(اذ انبعث اشقاھا) ای اشقی القبیلة، وھو قدار بن سالف عاقر الناقة۔
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 4955، ط: دار ابن حزم)
عن أبي الدرداء قال: قال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: تُدعون یوم القیامة بأسمائکم وأسماء آبائکم فأحسنوا أسمائکم․
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی