سوال:
مفتی صاحب ! میری نند کا جس سے نکاح ہوا ہے، ان کے ایک حقیقی والد ہیں، اور ایک سوتیلے والد بھی ہیں، یعنی ان کی والدہ نے بعد میں جس مرد سے شادی کی وہ مراد ہیں، اور اب وہ اپنے سوتیلے والد کے ساتھ ہی رہتے ہیں، پہلے شوہر سے ان کی والدہ نے طلاق لی ہوئی ہے، تو نکاح کے وقت لڑکے کے نام کے ساتھ ان کے حقیقی والد کا نام لکھا جائے گا یا سوتیلے والد کا جن کے ساتھ وہ رہتے ہیں؟ براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔
جواب: نکاح کے وقت لڑکے کی نسبت اس کے حقیقت والد کی طرف کرنا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الاحزاب، الایة: 5)
اُدۡعُوۡهُمۡ لِاٰبَآئِهِمۡ هُوَ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰهِ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ تَعۡلَمُوۡۤا اٰبَآءَهُمۡ فَاِخۡوَانُكُمۡ فِى الدِّيۡنِ وَمَوَالِيۡكُمۡؕ وَ لَيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ فِيۡمَاۤ اَخۡطَاۡ تُمۡ بِهٖۙ وَلٰكِنۡ مَّا تَعَمَّدَتۡ قُلُوۡبُكُمۡ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوۡرًا رَّحِيۡمًاo
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی