resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: نکاح میں لڑکے کی نسبت سوتیلے باپ کی طرف کرنا(9503-No)

سوال: مفتی صاحب ! میری نند کا جس سے نکاح ہوا ہے، ان کے ایک حقیقی والد ہیں، اور ایک سوتیلے والد بھی ہیں، یعنی ان کی والدہ نے بعد میں جس مرد سے شادی کی وہ مراد ہیں، اور اب وہ اپنے سوتیلے والد کے ساتھ ہی رہتے ہیں، پہلے شوہر سے ان کی والدہ نے طلاق لی ہوئی ہے، تو نکاح کے وقت لڑکے کے نام کے ساتھ ان کے حقیقی والد کا نام لکھا جائے گا یا سوتیلے والد کا جن کے ساتھ وہ رہتے ہیں؟ براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔

جواب: نکاح کے وقت لڑکے کی نسبت اس کے حقیقت والد کی طرف کرنا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (الاحزاب، الایة: 5)

اُدۡعُوۡهُمۡ لِاٰبَآئِهِمۡ هُوَ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰهِ‌ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ تَعۡلَمُوۡۤا اٰبَآءَهُمۡ فَاِخۡوَانُكُمۡ فِى الدِّيۡنِ وَمَوَالِيۡكُمۡ‌ؕ وَ لَيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ فِيۡمَاۤ اَخۡطَاۡ تُمۡ بِهٖۙ وَلٰكِنۡ مَّا تَعَمَّدَتۡ قُلُوۡبُكُمۡ‌ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوۡرًا رَّحِيۡمًاo

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

nikah me / mein larki / girl ki nisbat sotele / soteley baap / walid ki taraf karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah