سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک آدمی نے طلاق کی قسم کھائی ہے، وہ خود گاؤں میں تھا، اہلیہ کراچی میں تھی، اس نے کہا کہ آپ گاؤں میں آجائیں، جبکہ لڑکی کہے رہی تھی نہیں، بلکہ آپ کراچی آجائیں، اس پر شوہر نے قسم کھائی کہ "اگر میں کراچی جاؤں، اور جاکر اسے وہاں رکھوں، تو اسے تین طلاق" اس وقت بیوی اس کی مخاطب نہیں تھی، اور بات مستقل رہنے کی چل رہی تھی، اور قسم میں نیت بھی مستقل رکھنے کی تھی، اس کے بعد شوہر اس کو لینے کے لیے کراچی آیا، لیکن وہ تیار نہ تھی، تو شوہر واپس چلا گیا، اب لڑکی نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا، تو شوہر مقدمہ لڑنے کے لیے دوبارہ کراچی آیا، لیکن اہلیہ کو رکھنے کے لیے کبھی نہیں آیا، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا شوہر کے کراچی آنے کی وجہ سے تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں؟ براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر واقعتاً دونوں مرتبہ شوہر کے کراچی آنے کا مقصد بیوی کو کراچی میں رکھنا اور اس کے ساتھ کراچی میں رہنا نہیں تھا، تو اس کی وجہ سے بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (420/1، ط: دار الفكر)
وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی