عنوان: استحاضہ کی حالت میں عمرہ کرنے کا حکم (9515-No)

سوال: مفتی صاحب ! میری بیوی کو تقریباً 10 دن کی طہارت کے بعد حیض آنا شروع ہو گیا ہے، ہم نے عمرے کی بکنگ بھی کروالی ہے، کیا اسے عمرہ کرنے کی اجازت ہے؟

جواب: واضح رہے کہ عورت کی دو ماہواریوں کے درمیان طہر (پاکی) کی کم سے کم مدت پندرہ دن ہے، لہذا پندرہ دن سے پہلے آنے والا خون حیض شمار نہیں ہوگا، بلکہ یہ استحاضہ کہلائے گا، اور استحاضہ کی حالت میں عورت کے لیے عمرہ کرنا جائز ہے، البتہ عورت کے لیے دوران عمرہ مسجد کو ناپاکی سے بچانے کا انتظام کرنا ضروری ہے۔
استحاضہ کا حکم یہ ہے کہ مستحاضہ عورت ہر نماز کے وقت وضو کرے گی، پھر دوسری نماز کا وقت آنے تک اسی ایک وضو سے ہر طرح کی عبادت مثلاً: فرض نماز، قضا نماز، نوافل، طواف اور تلاوت و ذکر وغیرہ کر سکتی ہے، البتہ اس دوران اگر وضو اس خون آنے کے علاوہ کسی دوسرے عذر کی وجہ سے ٹوٹ جائے، تو دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوي الهندية: (الفصل الأول في الحيض، 37/1، ط: دار الفکر)
وأقل الطهر خمسة عشر يوما ولا غاية لأكثره.

حاشية الطحطاوي: (باب الحيض و النفاس و الاستحاضة، 145/1، ط: دار الكتب العلمية)
ويحرم بالحيض والنفاس دخول مسجد لقوله صلي الله عليه وسلم: لا أحل المسجد لجنب ولا حائض وحكم النفساء كالحائض، ويحرم بهما الطواف بالكعبة وإن صح لأن الطهارة فيه شرط كمال.
قوله: دخول مسجد: شمل الكعبة.
قوله: ويحرم بهما الطواف: ولو نفلا.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1335 May 25, 2022
istehaza / estahaza ki halat me / mein umra / umrah karne ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.