سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! کیا یہ بات درست ہے کہ زم زم کا پانی ملانے سے عام پانی بھی زم زم بن جاتا ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: آبِ زم زم میں عام پانی ملانے سے اس کی برکات عام پانی میں بھی منتقل ہو جاتی ہیں،اس لیے آبِ زم زم جس پانی میں ملایا جائے، اگر وہ پانی تھوڑا ہو، اور آب زم زم کی مقدار زیادہ ہو، تو اس پورے پانی کو آبِ زم زم کہا جاسکتا ہے، لیکن اگر عام پانی کی مقدار آبِ زم زم سے زیادہ ہو، تو اسے آب زمزم کہنا درست نہیں ہے، تاہم ایسا پانی بھی برکت سے خالی نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهداية: (218/1، ط: دار احياء التراث العربي)
وإذا اختلط اللبن بالماء واللبن هو الغالب تعلق به التحريم وإن غلب الماء لم يتعلق به التحريم، خلافا للشافعي رحمه الله هو يقول إنه موجود فيه حقيقة ونحن نقول المغلوب غير موجود حكما حتى لا يظهر في مقابلة الغالب كما في اليمين.
کذا فی فتاوی دار العلوم دیوبند: رقم الفتوی: 468-417/M=05/1440
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی