سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر شوہر پیچھے سے ہمبستری کرے، اور اپنی حرکت سے باز نہ آئے، تو کیا اس سے طلاق لے لینی چاہیے؟ اگرچہ لڑکی کو اس کے علاوہ اور کوئی مسئلہ نہ ہو، اور وہ اس گھر میں خوش ہو۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ شوہر کا بیوی کے ساتھ پچھلی شرمگاہ میں ہمبستری کرنا حرام ہے، حدیث شریف میں اس عمل پر سخت وعید وارد ہوئی ہے۔
چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اس شخص پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے، جو اپنی بیوی کی پچھلی شرمگاہ میں شہوت پوری کرے۔ (سنن ابی داؤد، رقم الحدیث: 2162)
سوال میں ذکر کردہ صورت میں بیوی کو چاہیے کہ ہر ممکنہ طریقے سے شوہر کو اس عمل سے منع کرنے کی پوری کوشش کرے، لیکن اگر بیوی کے منع کرنے کے باوجود شوہر اس گھناؤنے عمل سے باز نہیں آتا، تو اس عمل کی وجہ سے بیوی شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبي داؤد: (فصل في جامع النكاح، رقم الحديث: 2162، ط: المكتبة العصرية)
حدثنا هناد عن وكيع عن سفيان عن سهيل بن أبي صالح عن الحارث بن مخلد عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلی الله عليه وسلم: ملعون من أتي امرأته في دبرها.
المبسوط للسرخسي: (كتاب الطلاق، 6/5، ط: مكتبة رشيدية)
ثم معنى النعمة، انما يتحقق عند موافقة الأخلاق، فاما عند عدم موافقة الأخلاق فاستدامة النكاح سبب لامتداد المنازعات، فكان الطلاق مشروعا مباحا للتفصي عن عهدة النكاح عند عدم موافقة الأخلاق.
فتح القدير: (463/3، ط: دار الفكر)
وأما سببه فالحاجة إلي الخلاص عند تباين الأخلاق وعروض البغضاء الموجبة عدم اقامة حدود الله.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی