سوال:
السلام علیکم، سوال یہ ہے کہ میرے والد صاحب کا انتقال ہو چکا ہے، والدہ اپنی طرف سے قربانی کرنا چاہتی ہیں، میں بھی اپنی طرف سے قربانی کرنا چاہتا ہوں، مگر میں دو اکھٹی قربانی کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا، اگر میں والدہ کو اپنے حصے کی رقم ملک کر دوں کہ وہ اپنی طرف سے قربانی کرنے کے بعد میری طرف سے ملک کی گئی رقم سے والد صاحب کی طرف سے قربانی کر لیں، تو کیا جائز ہوگا؟ جواب کا انتظار ہے۔ جزاک اللہ خیرا
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر آپ پر قربانی واجب نہیں ہے، تو آپ ان پیسوں سے اپنے مرحوم والد کی طرف سے نفلی قربانی کرسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوٰۃ المصابیح: (ص: 127، ط: قدیمی)
عن جابر قال ذبح النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یوم الذبح کبشین اقرنین املحین موجوئین فلمّا وجہما قال انی وجّھت وجہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللھم منک ولک عن محمد وامتہ....
وفی روایۃ: اللھم تقبل من محمد وآل محمد ومن امۃ محمد ثم ضحی بہ۔
الدر المختار: (315/6، ط: دار الفکر)
فتجب الأضحیة علی حرّ مسلم مقیم مؤسر عن نفسه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی