سوال:
مفتی صاحب! یہ پوچھنا ہے کہ فجر کا وقت ختم ہونے کے بعد اور اشراق کا وقت شروع ہونے سے پہلے کہ جو دس سے پندرہ منٹ ہوتے ہیں وہ طلوعِ آفتاب کا وقت کہلاتا ہے، اس وقت میں صرف نماز ہی نہیں پڑھ سکتے یا قران کی تلاوت اور اذکار بھی نہیں کرسکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ فجر کا وقت ختم ہونے کے بعد طلوعِ آفتاب کے وقت تک تلاوتِ قرآنِ کریم کرنا جائز ہے، البتہ اس وقت درود شریف، دعا اور تسبیح پڑھنا افضل ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاویٰ الھندیة:(کتاب الحظر والاباحة،93/9،ط: رشیدیة)
ﺃﻣﺎ ﻋﻨﺪ ﻃﻠﻮﻉ اﻟﺸﻤﺲ ﻭﻓﻲ اﻷﻭﻗﺎﺕ اﻟﺘﻲ ﻧﻬﻲ ﻋﻦ اﻟﺼﻼﺓ ﻓﻴﻬﺎ ﻓﺎﻟﺼﻼﺓ ﻋﻠﻰ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺁﻟﻪ ﻭﺃﺻﺤﺎﺑﻪ ﻭاﻟﺪﻋﺎء ﻭاﻟﺘﺴﺒﻴﺢ ﺃﻭﻟﻰ ﻣﻦ ﻗﺮاءﺓ اﻟﻘﺮﺁﻥ، ﻭﻛﺎﻥ اﻟﺴﻠﻒ ﻳﺴﺒﺤﻮﻥ ﻓﻲ ﻫﺬﻩ اﻷﻭﻗﺎﺕ، ﻭﻻ ﻳﻘﺮءﻭﻥ اﻟﻘﺮﺁﻥ، ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻐﺮاﺋﺐ.
البحر الرائق:(کتاب الصلاۃ، 437/1،ط: رشیدیة)
امداد المفتین جامع:(فصل فی الأوقات المکروھة،74/3،ط:ادارۃ المعارف کراچی)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصّواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی